صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک کو امریکا میں کام کرنے کیلئے مزید 75 دن کی مہلت دیدی

امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے وعدے کے مطابق ٹک ٹاک پر پابندی کو 75 دن تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت ٹک ٹاک کو امریکا میں اپنے آپریشنز فروخت کرنے کے لیے مزید 75 دن کی مہلت دی گئی۔

ٹک ٹاک کو یہ مہلت اس وقت ملی ہے جب اس نے 18 جنوری کی شب اپنی ایپ کو امریکا میں مجوزہ پابندی سے قبل خود ہی شٹ ڈاؤن کر دیا تھا، مگر 19 جنوری کو صدر ٹرمپ کی جانب سے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کے وعدے کے بعد اس نے پھر کام شروع کر دیا تھا۔

ایگزیکٹیو آرڈر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنے مشیروں بشمول متعلقہ امریکی وفاقی اداروں کے سربراہوں سے مشاورت کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

اس مشاورت کا مقصد ٹک ٹاک کے حوالے سے لاحق مبینہ قومی سلامتی کے خدشات کا جائزہ لینا ہے اور اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بچانا ہے جسے 17 کروڑ امریکی شہری استعمال کرتے ہیں۔

ایگزیکٹیو آرڈر میں امریکی صدر نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ 75 دن تک ٹک ٹاک کے خلاف پابندی کے قانون کے اطلاق کے حوالے سے کوئی اقدامات نہ کریں۔

اس ایگزیکٹیو آرڈر کو قانونی طور پر چیلنج کیے جانے کا امکان ہے کیونکہ یہ واضح نہیں کہ بطور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس کسی وفاقی قانون کا اطلاق روکنے کا اختیار موجود ہے یا نہیں۔

اگرچہ اس آرڈر پر 20 جنوری کو دستخط کیے گئے مگر اس کا نفاذ 19 جنوری سے کیا گیا۔

ٹک ٹاک کی ویب سائٹ اور موبائل ایپ 20 جنوری کی شب فعال ہوگئی تھی مگر اب تک یہ ایپ ایپل یا گوگل ایپ اسٹورز میں واپس نہیں آسکی۔

خیال رہے کہ اپریل 2024 میں امریکی ایوان نماندگان نے ایک قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت ٹک ٹاک کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ 19 جنوری تک اپنے امریکی آپریشنز کو فروخت کر دے ورنہ اس پر پابندی عائد کی جائے گی۔

اس قانون پر صدر جو بائیڈن نے بھی دستخط کیے تھے۔

ٹک ٹاک کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر پر ابھی کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا مگر یہ کمپنی پہلے ہی ایک بیان میں نو منتخب صدر کا شکریہ ادا کرچکی ہے۔

ایکس پر جاری ایک بیان میں کمپنی نے کہا کہ ہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر امریکا میں ٹک ٹاک کے حوالے سے طویل المعیاد حل پر کام کر رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے اولین دور صدارت کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی ناکام کوشش کر چکے تھے مگر اب ان کا کہنا ہے کہ وہ ایپ پر پابندی کے حق میں نہیں۔