جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح میں اضافہ : وجہ سامنے آگئی

عالمی سطح پر بچوں کی پیدائش کی شرح میں کمی آئی ہے یا مختلف ممالک میں تو یہ کافی سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔

مگر حیران کن طور پر موجودہ عہد میں ماضی کے کسی بھی دور کے مقابلے میں جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح میں 3 گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

ایسا تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے اور تحقیقی رپورٹس میں مسلسل پیشگوئی کی جا رہی ہے کہ جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح میں اضافہ برقرار رہے گا۔

تو ایسا کیوں ہو رہا ہے؟

ماہرین کے مطابق اس کی متعدد وجوہات ہیں مثال کے طور پر سماجی عناصر جیسے زیادہ عمر میں خواتین کا حاملہ ہونا اور بانجھ پن سے بچنے کے لیے کرائے جانے والے علاج کی شرح بڑھنے جیسے عناصر بنیادی ہیں۔

اگرچہ انسانوں میں جڑواں بچوں کی پیدائش زیادہ عام نہیں مگر ہر 60 میں سے ایک حمل کے دوران ایسا ہوتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ حمل ٹھہرنے کی صورت میں خواتین میں جڑواں بچوں کا امکان بھی بڑھتا ہے کیونکہ ہارمونز میں وقت کے ساتھ تبدیلیاں آتی ہیں۔

انگلینڈ اور ویلز کے 2023 کے ڈیٹا کے مطابق ایسا کم عمر خواتین میں بھی عام ہو رہا ہے، جہاں 20 سال سے کم عمر ہر 2 ہزار میں سے ایک خاتون نے جڑواں بچوں کو جنم دیا، مگر 35 سے 39 سال کی عمر کی خواتین میں یہ شرح 51 میں ایک تھی۔

حالیہ تحقیق میں کم آمدنی والے ممالک میں جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ 2050 سے 2100 کے درمیان تمام ممالک میں جڑواں یا اس سے زائد بچوں کی پیدائش کی شرح میں اضافہ ہوگا، ایسا زیادہ عمر میں ماں بننے کا رجحان بڑھنے کی وجہ سے ہوگا۔