چاول پاکستانی کھانوں کا اہم حصہ ہیں اور مختلف طریقوں سے پکائے جاتے ہیں جیسے دال چاول، فرائیڈ رائس، یا میٹھے کے طور پر۔ چاول کی مختلف ڈشز کی ایک طویل فہرست ہے اور ہم روزانہ ان کا استعمال کرتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ کبھی کبھار کچھ چاول بچ جاتے ہیں۔
زیادہ تر لوگ بچا ہوا چاول دوبارہ گرم کر کے کھا لیتے ہیں تاکہ کھانا ضائع نہ ہو، لیکن یہ عمل صحت کے لیے مفید نہیں ہو سکتا۔ آپ نے کبھی سوچا ہے کہ دوبارہ گرم کیے گئے چاول آپ کی صحت کو کس طرح نقصان پہنچا سکتے ہیں؟ تو آئیے دیکھتے ہیں کہ ماہرین اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔
چاول میں ایک بیکٹیریا ہوتا ہے جس کا نام باسیلس ہے، جو پکانے کے بعد اگر کمرے کے درجہ حرارت پر زیادہ دیر تک رکھا جائے تو تیزی سے بڑھنے لگتا ہے۔ آیور ویدک ہیلتھ کوچ ڈمپل جانگڑا کے مطابق، اگر آپ دوبارہ چاول گرم کرتے ہیں اور وہ اچھی طرح سے نہ گرم ہو تو یہ بیکٹیریا مر نہیں پاتے اور زہریلے مواد پیدا کرتے ہیں جو اسہال اور قے جیسی مشکلات کا سبب بن سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ، اگر چاول کو زیادہ دیر تک فریج میں رکھا جائے تو اس میں پھپھوندی بھی لگ سکتی ہے کیونکہ پھپھوندی نم ماحول میں بڑھتی ہے اور یہ جگر کے لیے نقصان دہ زہریلے مواد پیدا کرتی ہے جو صحت کے لیے خطرناک ہیں۔
چاول کو دوبارہ گرم کرنے کا درست طریقہ کیا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ چاول کو جتنا ممکن ہو تازہ کھانا چاہیے، لیکن اگر بچا ہوا چاول دوبارہ استعمال کرنا ہو تو اسے دوبارہ گرم کرنے کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں:
-
اگر آپ مائکروویو میں چاول دوبارہ گرم کر رہے ہیں تو ہر کپ چاول میں ایک چمچ پانی ڈالیں اور اسے اس وقت تک گرم کریں جب تک پانی جذب نہ ہو جائے۔
-
اگر آپ چولہے پر چاول گرم کر رہے ہیں تو چاول میں پانی، تیل یا مکھن ڈال کر اچھی طرح بھونیں اور پکائیں جب تک وہ مکمل طور پر خشک نہ ہو جائیں۔
اب جب کہ آپ جان چکے ہیں کہ دوبارہ گرم کیے گئے چاول آپ کی صحت پر کیسے اثر انداز ہو سکتے ہیں، ان احتیاطی تدابیر کو اپنائیں تاکہ آپ کی صحت محفوظ رہے۔