مردوں کے مقابلے خواتین میں کینسر بڑھنے کا انکشاف

امریکا میں کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ حیران کن طور پر مرد حضرات کے مقابلے خواتین میں موذی مرض کینسر ہونے کی شرح زیادہ ہوچکی ہے۔

طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے امریکا میں کی جانے والی تحقیقات کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور یہ بھی دیکھا کہ آخری چند سال میں کینسر کے کون سی اقسام تیزی سے پھیل رہی ہے۔

ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ صرف امریکا میں ہی مردوں کے مقابلے خواتین کے کینسر کے شکار ہونے کی شرح میں نمایاں اضافہ ہو چکا ہے۔

اس وقت امریکا میں ہر 17 خواتین میں سے ایک خاتون کینسر کا شکار ہو رہی ہے یا پھر اسے کینسر کی تشخیص کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، یعنی انہیں کینسر کے ٹیسٹس لازمی کروانے پڑ رہے ہیں، کیوں کہ ان میں ایسی علامات نمودار ہو رہی ہیں جو کینسر کے مریضوں میں ہوتی ہیں۔

ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ صرف امریکا میں ہر 29 مردوں میں سے ایک مرد میں کینسر کے شکار ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

یہ بھی معلوم ہوا کہ ماضی کے مقابلے اب خواتین میں جلد کینسر ہونے لگا ہے، اب زیادہ تر خواتین میں 50 سال کی عمر سے قبل ہی کینسر کی تشخیص ہوتی ہے۔

ڈیٹا سے یہ بھی معلوم ہوا کہ 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں بھی مردوں کے مقابلے خواتین میں کینسر زیادہ ہو رہا ہے جب کہ ضعیف العمر خواتین میں پھیپھڑوں اور لبلبے کے کینسر میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر خواتین میں کینسر کی بڑھتی شرح میں خاندان کی کینسر ہسٹری کا عمل دخل ہوگا، کیوں کہ ماضی میں بھی خواتین میں کینسر کی شرح زیادہ ہوتی تھی۔

ماہرین کے مطابق سال 1900 کے آغاز میں بھی دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے خواتین کینسر کا زیادہ شکار ہوتی تھیں اور تب سے ہی خواتین میں کینسر کی فیملی ہسٹری ہونے کی وجہ سے بھی ان کے شکار ہونے کی شرح زیادہ ہوسکتی ہے۔