اسلام آباد:
پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارت اور سائنس سمیت مختلف شعبہ جات کی مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کر دیے گئے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ازبک صدر شوکت مرزیایوف پاکستان اور ازبکستان کے مابین تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر دستخط کرنے کی تقریب میں پہنچے جہاں دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے گئے۔
دونوں ممالک کے درمیان شعبہ سائنس و ٹیکنالوجی، سفارتی پاسپورٹس اورنوجوانوں کے امور سے متعلق مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ کیا گیا۔ تاشقند اور لاہور کے درمیان ایم او یو کا تبادلہ بھی ہوا۔
مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ازبک صدر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو خوش آمدید کہتا ہوں، دونوں ممالک کے درمیان مفید گفتگو ہوئی جس کے بعد مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے۔ روشن مستقبل کے لیے دونوں ملکوں کی گفتگو اور معاہدے بہت اہم ہیں۔
ازبک صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 2ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا، درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اور مواقع سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔
شوکت مرزیایوف نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، تاشقند اور لاہور کے درمیان باقاعدہ پروازیں دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ممتاز کاروباری کمپنیاں دورہ تاشقند پر ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری و تجارت سے متعلق سیر حاصل گفتگو ہو رہی ہے جس سے تزویراتی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہو رہا ہے۔
ازبک صدر نے کہا کہ علاقائی اور عالمی فورمز پر ایک دوسرے سے تعاون جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرتا ہوں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ دورہ ازبکستان پر بہترین میزبانی پر مشکور ہوں، پاکستان اور ازبکستان کے درمیان مضبوط روابط قائم ہیں جبکہ تعلقات کی طویل تاریخ بھی ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، ازبکستان پاکستان کا قابل اعتماد شراکت دار ہے۔ دونوں ممالک کی خوشحالی اور ترقی ہمارا مشترکہ عزم ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ازبک صدر عملی اقدام پر یقین رکھتے ہیں اور انہوں نے ازبکستان کو ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچایا ہے۔ ازبکستان کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے دورے کی دعوت دیتا ہوں۔ پاکستان کی ترقی کے لیے میں پرعزم ہوں اور نواز شریف کے دیے ہوئے ترقی کے ویژن پر گامزن ہوں۔ انتھک محنت اور پختہ عزم سے ہی ترقی کا سفر طے کیا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ٹیم کے ہمراہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے، طویل ترین سفر کا آغاز پہلے قدم سے ہوتا ہے جو ہم نے اٹھایا لیا اور ایک سال میں پاکستان کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا۔
حکومتی اقدامات پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے 2.4 فیصد پر لے آئے ہیں اور پالیسی ریٹ میں کمی سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا جبکہ معاشی شرح نمو میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ازبکستان کے ترقیاتی ماڈل سے مستفید ہوں گے اور انتھک محنت سے پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے گا۔ ریولے کے ذریعے تجارت اہمیت کی حامل ہے، معدنیات کے شعبے میں بھی تفصیلی گفتگو ہوئی، اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری یقینی بنائیں گے اور سیاحت کے شعبے میں بھی مل کر کام کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ازبکستان کو کراچی اور لاہور سے منسلک کریں گے، شاہراہ ریشم سے شروع تاریخی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔ دونوں ممالک میں مفاہمتی یادداشتیں اور معاہدے جلد حقیقت کا روپ دھار لیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے کیونکہ افغانستان میں امن و استحکام خطے کے مفاد میں ہے۔
وزیراعظم کی تاشقند آمد
قبل ازیں، وزیرِ اعظم شہباز شریف ازبکستان کے صدر عزت مآب شوکت مرزیایوف سے ملاقات کے لیے کانگرس سینٹر تاشقند پہنچے تھے جہاں وزیرِ اعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
کانگریس سیٹر تاشقند آمد پر وزیراعظم اور ازبک صدر محو گفتگو رہے۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔
ازبک صدر نے وزیراعظم کو اپنی کابینہ کے ارکان کا تعارف کروایا اور اس کے بعد وزیراعظم پاکستان نے اپنی کابینہ کے ارکان تعارف بھی کروایا۔
وزیرِ اعظم اور ازبکستان کے صدر پاکستان اور ازبکستان کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کریں گے اور مشترکہ پریس کانفرنس میں خطاب کریں گے۔
دونوں رہنماؤں کے مابین دوطرفہ ملاقات اور وفود کی سطح پر ملاقاتیں ہوں گی۔
بعد ازاں، وزیرِ اعظم اور ازبک صدر پاکستان اور ازبکستان مشترکہ بزنس فورم میں شرکت کریں گے اور گفتگو بھی کریں گے۔
وزیرِ اعظم تاشقند میں قائم ٹیکنو پارک کا دورہ بھی کریں گے جہاں وزیرِ اعظم کو ازبکستان کی مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات کے صنعتی یونٹس کا دورہ کروایا جائے گا۔