ٹل سے پارا چنار کے لیے بڑے قافلے کی روانگی آج متوقع ہے، سڑکوں کی بندش کے خلاف پاراچنار پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا تیسرے روز میں داخل ہوچکا ہے جبکہ راستوں کی بندش اور فیول کی عدم دستیابی کے باعث اپر کرم میں تعلیمی ادارے نہ کھل سکے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، ٹل سے پاراچنار کے لیے ایک بڑے قافلے کی روانگی آج متوقع ہے, رمضان المبارک کے پیش نظر اشیائے ضروریہ سے لدی ہوئی گاڑیاں بھی آج روانہ کی جائیں گی۔
تاجر برادری کے مطابق 17 فروری کو بڑا قافلہ واپس آنے کے بعد اپر کرم میں کسی قسم کی ترسیل نہیں ہوئی تھی، جس کے باعث بازار مکمل طور پر خالی ہوچکے ہیں، اور عوام کو سوکھی روٹی پر گزارا کرنا پڑ رہا ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ ٹل اور ہنگو میں رکی ہوئی گاڑیوں پر لاکھوں روپے کا خرچہ آرہا ہے، جو کئی مہینوں سے وہیں کھڑی ہیں۔
دوسری جانب حقوق کے مطالبے اور سڑکوں کی بندش کے خلاف پاراچنار پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا تیسرے روز میں داخل ہوچکا ہے۔
دھرنے کے منتظمین کے مطابق، عوام کی بڑی تعداد اس دھرنے میں شریک ہے اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔
تعلیمی ادارے تاحال بند
دوسری جانب اپر کرم میں راستوں کی بندش اور فیول کی عدم دستیابی کے باعث تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں، 2 ماہ کی موسم سرما کی تعطیلات گزرنے کے باوجود تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے نہیں کھل سکے۔
ٹیچر یونینز کا کہنا ہے کہ اسٹیشنری سامان اور پیٹرول ڈیزل کی عدم دستیابی کے سبب تعلیمی اداروں تک پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔
کرم ٹیچر ویلی کے مطابق، جب تک فیول کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جاتا، تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔
یہ تمام صورتحال عوام کے لیے شدید مشکلات کا باعث بنی ہوئی ہے جبکہ مقامی تاجر اور تعلیمی ماہرین حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔