گردوں کے امراض کا اشارہ دینے والی 10 علامات

دنیا بھر میں کروڑوں افراد گردوں کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں، لیکن بدقسمتی سے بیشتر لوگوں کو اس کی علامات کا علم ہی نہیں ہوتا۔ ماہرین صحت کے مطابق گردوں کے امراض کی متعدد نشانیاں ہوتی ہیں، مگر لوگ انہیں عام جسمانی کمزوری یا دیگر مسائل سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ گردوں کے کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جن میں ابتدائی مراحل کے دوران کوئی خاص علامات ظاہر نہیں ہوتیں، لیکن وقت کے ساتھ یہ مسائل سنگین صورت اختیار کر لیتے ہیں۔

گردوں کے افعال اور ان کی اہمیت

گردے جسم کے اندر ایک نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں، جو خون کو فلٹر کرکے زہریلے مواد کو پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج کرتے ہیں۔ جب گردے اپنے افعال کو درست طریقے سے انجام دینے سے قاصر ہوتے ہیں تو خون میں زہریلا مواد جمع ہونے لگتا ہے، جس کے باعث جسم میں مختلف پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔

مسلسل تھکاوٹ اور نقاہت

گردوں کے امراض کی ایک عام علامت مسلسل تھکاوٹ اور نقاہت کا احساس ہے۔ جب گردے خون میں موجود زہریلے مواد کو مناسب طریقے سے فلٹر نہیں کر پاتے تو جسم میں زہر جمع ہونے لگتا ہے، جس سے مریض ہمہ وقت کمزوری محسوس کرتا ہے۔ بعض اوقات گردے ایسے ہارمونز بھی پیدا نہیں کر پاتے جو جسم کو خون کے سرخ خلیات بنانے کا سگنل دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں خون کی کمی پیدا ہوتی ہے اور دماغ اور مسلز تک آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔

نیند میں خلل اور خراٹے

گردوں کے امراض نیند کے مسائل کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق نیند کے دوران خراٹے لینا یا سلیپ اپنیا جیسی حالتیں گردوں کی دائمی بیماری کی نشانی ہو سکتی ہیں۔ تحقیقی رپورٹس میں نیند کے دوران آکسیجن کی کمی اور گردوں کے امراض کے درمیان تعلق پایا گیا ہے۔

جلد کے مسائل اور خارش

گردے زہریلے مواد کو جسم سے خارج کرنے میں ناکامی کی صورت میں جلد پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جب جسم میں زہریلا مواد جمع ہوتا ہے تو یہ جلد پر دانے یا خارش کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔ گردے جسم کے منرلز اور غذائی اجزاء کے توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور جب یہ توازن بگڑ جاتا ہے تو جلد خشک اور کھردری ہو جاتی ہے۔

جسمانی سوجن اور ورم

گردے جب سوڈیم کو خارج کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو جسم میں سیال جمع ہونے لگتا ہے، جس کے نتیجے میں چہرہ، ہاتھ، پیر اور ٹخنے سوجن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ عام طور پر پیروں اور ٹخنوں میں یہ سوجن زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔

سانس لینے میں مشکلات

گردوں کے امراض کے باعث مریض کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ خون کی کمی کے باعث آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں مریض کو سانس لینے میں مشکل محسوس ہوتی ہے۔ بعض اوقات جسم میں سیال جمع ہونے کے باعث پھیپھڑوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، جس سے سانس لینے میں مزید دشواری پیدا ہوتی ہے۔

منہ سے بدبو اور غیر معمولی ذائقہ

جب گردے جسم سے کچرا اور زہریلا مواد خارج کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو خون میں جمع ہونے والا مواد منہ میں بدبو اور غیر معمولی ذائقے کا باعث بنتا ہے۔ کھانے کا ذائقہ بدل جاتا ہے اور مریض کو لگتا ہے جیسے منہ میں لوہے کا ذائقہ ہو۔

پیشاب میں تبدیلیاں

گردوں کے امراض کی سب سے نمایاں علامت پیشاب میں جھاگ یا خون کا آنا ہے۔ پیشاب میں جھاگ کا نظر آنا دراصل پروٹین کے اخراج کی نشانی ہو سکتی ہے، جو گردوں کی خرابی کا اشارہ دیتا ہے۔ اسی طرح پیشاب کی رنگت بھوری یا غیر معمولی حد تک زرد ہو جائے تو یہ بھی گردوں کے امراض کی علامت ہو سکتی ہے۔

ماہرین کی رائے

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض کی بروقت تشخیص اور علاج نہ صرف مریض کی زندگی بچا سکتے ہیں بلکہ ان کے معیار زندگی کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ اگر ان علامات میں سے کوئی بھی ظاہر ہو تو فوراً ماہر معالج سے رجوع کریں۔