جدید طبی تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ مسلسل ذہنی دباؤ کا سامنا کرنے والے جوان افراد میں فالج کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر خواتین میں اس کے اثرات زیادہ دیکھے گئے ہیں۔
یہ تحقیق جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئی، جس میں 18 سے 49 سال کی عمر کے 426 فالج کے مریضوں اور اتنی ہی تعداد میں صحت مند افراد کو شامل کیا گیا۔ ماہرین نے ان تمام افراد سے ذہنی دباؤ، طرزِ زندگی اور فالج کے دیگر عوامل جیسے ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے اور تمباکو نوشی سے متعلق سوالات کیے۔
نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ فالج کے مریضوں میں 46 فیصد افراد نے معتدل سے شدید تناؤ کا سامنا کیا، جبکہ صحت مند افراد میں یہ شرح 33 فیصد رہی۔ تحقیق کے مطابق، خواتین میں دائمی تناؤ کا اثر زیادہ دیکھا گیا اور معتدل تناؤ فالج کے خطرے کو 78 فیصد جبکہ شدید تناؤ 84 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ فالج کے روایتی خطرے والے عوامل جیسے ہائی بلڈ پریشر اور غیر صحت مند طرزِ زندگی پہلے ہی معروف ہیں، لیکن اب اس نئی تحقیق نے ذہنی دباؤ کو بھی ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ تحقیق میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ مردوں میں بھی تناؤ کی وجہ سے فالج کا امکان بڑھ جاتا ہے، تاہم خواتین کے مقابلے میں اس کی شدت نسبتاً کم ہوتی ہے۔
ماہرین نے اس تحقیق کو ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مزید مطالعات کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ خواتین میں تناؤ کی شدت زیادہ کیوں ہوتی ہے اور اس سے بچاؤ کے لیے کن اقدامات کی ضرورت ہے۔