پشاور میں علماء کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات تھم نہ سکے۔ گزشتہ دو روز کے دوران پیش آنے والے تین حملوں میں دو علماء جاں بحق جبکہ ایک شدید زخمی ہوگئے۔ مسلسل ہونے والے ان واقعات پر انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا نے نوٹس لیتے ہوئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے۔
پشاور کے نواحی علاقوں سربند اور پشتخرہ میں دو روز کے دوران تین مختلف حملے کیے گئے۔ اہلسنت والجماعت کے مولانا اعجاز عابد اور محمد زاہد کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا، جبکہ قاری شاہد تشویشناک حالت میں ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔
سی سی پی او پشاور کا کہنا ہے کہ فی الوقت یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ واقعات فرقہ وارانہ دشمنی کا شاخسانہ ہیں یا دہشت گردی کی کوئی نئی لہر۔ تاہم تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور جے آئی ٹی تمام پہلوؤں سے معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔
یہ صرف گزشتہ دو دنوں کی بات نہیں، بلکہ ایک ماہ کے دوران پشاور میں کم از کم پانچ علماء کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس خطرے کی زد میں آئے افراد کی فہرست موجود ہے، تاہم ان حملوں کو روکنے میں ناکامی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
سی سی پی او قاسم علی خان کے مطابق سیکیورٹی ادارے مکمل الرٹ ہیں، لیکن قاتلوں تک پہنچنے میں وقت درکار ہے۔ پشاور میں بڑھتے ان واقعات نے عوام، مذہبی حلقوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔