چین کے نئے فیصلے میں امریکی مصنوعات پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان

بیجنگ: چین نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر ٹیرف میں مزید اضافے کا اعلان کر دیا ہے، جس سے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں نئی شدت آ گئی ہے۔

حال ہی میں وائٹ ہاؤس کی رپورٹ کے مطابق چینی مصنوعات پر عائد امریکی ٹیرف کی شرح 145 فیصد تک پہنچ گئی تھی، جبکہ آج چین نے امریکی مصنوعات پر لاگو ٹیرف کو بڑھا کر 125 فیصد کر دیا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اس ردعمل کے بعد یورپی اسٹاک مارکیٹوں میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملا جبکہ ٹوکیو اور سیئول کی مارکیٹیں منفی زون میں بند ہو گئیں۔

عالمی سرمایہ کاروں میں خدشات بڑھنے کی وجہ سے ڈالر کی قدر یورو کے مقابلے میں تین سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے اور ین کے مقابلے میں ڈالر 1.3 فیصد گر چکا ہے۔

چینی اسٹیٹ کونسل ٹیرف کمیشن کے بقول، امریکی مصنوعات پر عائد ہونے والے نئے ٹیرف اگلے ہفتے سے نافذ العمل ہو جائیں گے جن کی شرح تقریباً ان 145 فیصد کے برابر ہوگی جو امریکہ نے چین پر عائد کیے ہیں۔

ایک وزارتِ تجارت کے ترجمان نے ٹرمپ کے ٹیرف کو "نمبرز کا کھیل" اور "ایک مذاق" قرار دیتے ہوئے موجودہ صورتحال کا مکمل ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق چینی وزارت خزانہ نے کہا کہ ٹیرف کی شرح میں مزید اضافہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ چینی مارکیٹ میں امریکی مصنوعات کے لیے کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، جس کی وجہ سے امریکی مصنوعات کی درآمد تقریباً رک جائے گی۔

اضافی طور پر، چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے تازہ عائد کردہ ٹیرف کے سلسلے میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں قانونی چارہ جوئی کا اقدام کرے گا۔