پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور، تجارتی خسارہ کم کرنے کی کوشش

پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا ایک نیا دور واشنگٹن میں جاری ہے، جہاں پاکستانی وفد نے امریکا کے ساتھ تجارتی توازن بہتر بنانے کی غرض سے امریکی خام تیل کی درآمد پر سنجیدہ غور شروع کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، موجودہ حالات میں امریکا کی جانب سے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف نافذ کیا گیا ہے، جسے فی الحال 90 دن کے لیے معطل کیا گیا ہے۔ اس موقع کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان نے تجویز پیش کی ہے کہ خام تیل کی خریداری کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی خسارے کو متوازن کیا جا سکتا ہے۔

پاکستانی حکام کا ماننا ہے کہ امریکی خام تیل کی درآمد سے نہ صرف توانائی کے ذرائع متنوع ہوں گے بلکہ امریکا کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کو بھی جزوی طور پر پورا کیا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ پاکستان نے امریکا سے سویابین اور سوتی دھاگا درآمد کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے، جو کہ مقامی صنعت اور زراعت کے لیے مثبت پیشرفت ثابت ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب، سعودی عرب نے بھی پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر مالیت کی تیل کی سہولت مہیا کی ہے، جو پاکستان کی مجموعی توانائی ضروریات میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔

یہ اقدامات ایک بڑے معاشی فریم ورک کا حصہ ہیں جس کے ذریعے پاکستان اپنے بیرونی تجارتی خسارے کو کم کرنے اور توانائی کی ضروریات کو بہتر انداز میں پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔