ٹرمپ کا متحدہ عرب امارات سے تعلقات مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات کے دورے پر خلیجی ریاست کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کا اعادہ کیا، جبکہ دونوں ممالک کے درمیان مصنوعی ذہانت ( اے آئی ) پر تعاون کے فروغ کی توقع ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق خلیجی ممالک کے چار روزہ دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعرات کو متحدہ عرب امارات کے دورے پر پہنچے۔

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے ساتھ ملاقات میں ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے 10 سالوں میں امریکا میں 1.4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے عہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ،’ آپ کے بھائی چند ہفتے قبل واشنگٹن آئے تھے اور انہوں نے ہمیں آپ کے 1.4 ٹریلین کے فراخدلانہ بیان کے بارے میں بتایا تھا۔’

ٹرمپ شیخ محمد بن زاید النہیان کے بھائی اور متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی کے مشیر اور ابوظبی کے دو بڑے خودمختار دولت فنڈز کے چیئرمین شیخ طحنون بن زاید النہیان کا ذکر کر رہے تھے۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’ میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا بہت بہت شکریہ، ہم خود کو اس ( سرمایہ کاری) کا مستحق ثابت کرنے کے لیے بہت محنت کریں گے۔’

شیخ محمد زاید النہیان نے ٹرمپ کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات ’ دونوں ممالک اور عوام کے فائدے کے لیے اس دوستی کو جاری رکھنے اور مضبوط کرنے کا خواہشمند ہے۔’

قبل ازیں متحدہ عرب امارات پہنچنے پر ابوظبی کے ہوائی اڈے پر شیخ محمد زاید النہیان نے ان کا استقبال کیا، اور دونوں رہنماؤں نے شیخ زاید گرینڈ مسجد کا دورہ کیا۔

مسجد کے اندر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ بہت خوبصورت ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کے رہنما اپنی امیر خلیجی قوم کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں عالمی رہنما بنانے کے لیے امریکی مدد چاہتے ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے بدھ کے روز رپورٹ کیا تھا کہ امریکا کا متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدہ ہے جس کے تحت یو اے ای Nvidia سے سالانہ پانچ لاکھ جدید ترین اے آئی چپس درآمد کرے گا، اس معاہدے پر رواں سال سے عمل درآمد شروع ہوجائے گا، اس معاہدے سے اے آئی ماڈلز تیار کرنے کے لیے اہم ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر کو فروغ ملے گا۔

تاہم، ذرائع نے بتایا تھا کہ اس معاہدے نے امریکی حکومت کے کچھ شعبوں میں قومی سلامتی کے خدشات کو جنم دیا ہے، اور شرائط تبدیل ہو سکتی ہیں۔

اس معاملے سے باخبر ایک ذریعے نے رائٹرز کو بتایا کہ دونوں ممالک نے ایک تکنیکی فریم ورک معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے جس پر جمعرات کے روز دیر گئے دستخط متوقع ہیں۔

معاہدے، سفارت کاری

ٹرمپ کے خلیجی خطے کے چار روزہ دورے کے دوران کچھ بڑے کاروباری معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں، جن میں قطر ایئرویز کی جانب سے 210 بوئنگ وائیڈ باڈی جیٹ طیارے خریدنے کا معاہدہ، سعودی عرب کی جانب سے امریکا میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ اور امریکا سے 142 ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی خریداری کا معاہدہ شامل ہے۔

اس دورے میں سفارتی سرگرمیاں بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔

ٹرمپ نے قطر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ طے کرنے کے بہت قریب پہنچ چکا ہے، اور تہران نے ’ ایک طرح سے’ شرائط پر اتفاق کر لیا۔

انہوں نے منگل کے روز یہ بھی اعلان کیا تھا کہ امریکا شام پر عائد طویل المدتی پابندیاں ہٹا دے گا اور بعد ازاں شام کے عبوری صدر احمد الشارع سے ملاقات کی، انہوں نے الشارع پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں۔

امریکا کے سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں کو امریکی اے آئی چپس کی برآمدات پر سخت نگرانی عائد کی تھی۔

بائیڈن انتظامیہ کو خدشات تھے کہ اے آئی چپس چین پہنچ جائیں گی اور بیجنگ کی فوجی طاقت کو مضبوط کریں گی۔

اگر خلیجی ریاستوں اور خاص طور پر متحدہ عرب امارات میں چپس کے تمام مجوزہ معاہدے پایہ تکمیل تک پہنچ جاتے ہیں، تو یہ خطہ امریکا اور چین کے بعد اے آئی میں ایک تیسرا طاقت کا مرکز بن جائے گا۔