اسرائیل نے غزہ جنگ بندی کیلئے نئی تجویز پر دستخط کر دیئے: امریکا

ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ غزہ سیز فائر کیلئے امریکا کی نئی تجویز پر اسرائیل نے دستخط کر دیئے۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیویٹ نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ جنگ بندی پر مزید بات چیت جاری ہے، حماس کی جانب سے ابھی تجویز پر جواب موصول نہیں ہوا۔

کیرولائن لیویٹ کا مزید کہنا تھاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پرامید ہیں کہ روس، یوکرین اگلے ہفتے امن مذاکرات کیلئے ملاقات کریں گے۔

انہوں نے پریس بریفنگ میں کہا کہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکا کے مشرق وسطیٰ میں خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف کی نئی تجویز پر اسرائیل نے دستخط کر دیے ہیں جبکہ حماس کی جانب سے تجویز پر کوئی جواب ابھی موصول نہیں ہوا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ حماس کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور ہمیں امید ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ہو جائے گی تاکہ تمام مغویوں کو واپس لایا جا سکے۔

قبل ازیں حماس نے کہا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کے مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ نئے معاہدے پر غور کر رہی ہے۔

مجوزہ جنگ بندی معاہدہ کیا ہے؟

عرب میڈیا کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 60 روزہ جنگ بندی شامل ہے، معاہدے میں دو مراحل میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔

معاہدے کے تحت 5 یرغمالی جنگ بندی کے پہلے روز اور 5 جنگ بندی کے 60 ویں روز رہا ہوں گے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ جنگ بندی معاہدے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی ضمانت دیں گے۔

مجوزہ معاہدے میں جنگ بندی کے پہلے روز سے غیر مشروط انسانی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں دوبارہ بمباری شروع کردی تھی۔

غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔