وزیراعظم شہبازشریف نے ناراض بلوچوں کی واپسی کیلئے تجاویز طلب کرلی ہیں شہبازشریف کوئٹہ کے دورہ میں یہ سوال بھی پوچھ رہے ہیں کہ شکوے کیسے دور کریں‘ وزیراعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھائیوں میں ناراضگی ہو تو بیٹھ کر بات ہوتی ہے اور یہ کہ وہ کون سی خامیاں ہیں کہ جنہیں دورکرنا ہے؟وزیراعظم کی جانب سے ناراض بلوچوں کی واپسی کیلئے تجاویز طلب کرنا ہو یا پھر شکوے دور کرنے کی بات‘سب قابل اطمینان اور اصلاح احوال کی جانب بڑھنے کا ذریعہ ہے اس ضمن میں ثمر آور نتائج کیلئے عملی اقدامات کا تسلسل ضروری ہے وطن عزیز میں مجموعی طور پر بلوچستان کے حالات کے علاوہ بھی سیاسی منظرنامہ ایک عرصے سے گرما گرمی کا شکار چلا آرہا ہے سیاست کے میدان میں گرماگرمی کا گراف کبھی ایک تو کبھی دوسرے ایشو پر بڑھتا رہتاہے طویل عرصے پر محیط اس مدوجزر میں حکومتیں بھی تبدیل ہوئیں اور ایوان کے اندر نشستیں بھی تبدیل ہوئیں‘ حزب اختلاف والے آکر ٹریژری نشستوں پر بیٹھے اورحکومتی ارکان اپوزیشن نشستوں پر گئے اور ایسا ایک سے زائد مرتبہ ہوا تاہم سیاسی میدان گرماگرمی کا شکار ہی رہا ایوان کے اندر اور باہر بیانات کی شدت اور حدت سے اس درجہ حرارت کا اندازہ لگایا جا سکتاہے سیاسی کشمکش میں بڑے بڑے پاور شو بھی ہوتے رہتے ہیں پارلیمانی جمہوری نظام میں حکومت اورحزب اختلاف کے درمیان اختلاف معمول کاحصہ ہے تاہم اس کے درجہ حرارت کو حد اعتدال میں رکھنا اور اہم قومی معاملات پر مل بیٹھ کر بات کرنا بھی ضروری ہے اس کے لئے ایک دوسرے کامؤقف کشادہ دلی کے ساتھ سننا اور سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں حل کرنے کے لئے مکالمے کا اہتمام ناگزیر ہے جس کے لئے سینئر قیادت کو اپناموثر کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ ملک کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے پائیدار حکمت عملی کے تحت آگے بڑھا جائے۔
تلخ ارضی حقائق کا سامنا
خیبرپختونخوا کے تعلیمی بورڈز کی جانب سے حاصل کردہ نمبروں کا معیار یقینی بنانے کیلئے تجویز ہونے والے اقدامات اس ضمن میں سقم کے ادراک کی عکاسی کرتے ہیں قابل اطمینان ہے کہ بورڈز سربراہوں نے اس حوالے سے صورتحال کا تکنیکی جائزہ لیا ہے بہتر طرز حکمرانی ہو یا اداروں کے اندر نظم و ضبط‘اس میں بنیادی ضرورت تلخ ارضی حقائق کے سامنے کی ہے چشم پوشی اور سب اچھا ہے کی رپورٹس پر انحصار کی روش اب ہر صورت ترک ہونی چاہئے تعلیمی بورڈز سربراہوں کو صرف نمبروں کے معیار نہیں بلکہ مجموعی امتحانی نظام کو ری وزٹ کرنا ہوگا تاکہ اصلاح احوال یقینی ہو سکے۔
