سفارتی کامیابی

حکومت نے پارلیمانی ارکان کا جو وفد بیرون ملک اس مقصد کیلئے بھجوایا ہے کہ وہ دنیا کو بھارت کی ہٹ دھرمی سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی اور کشمیریوں سے بربریت کا مظاہرہ کرنے کے بارے میں تفصیلی طور پر آ گاہ کرے وہ تا دم تحریر بڑی خوش اسلوبی اور محنت سے اپنا کام سر انجام دے رہا ے یہ میڈیا کا دور ہے ایک لڑائی میدان جنگ میں لڑی جاتی ہے اور ایک ٹیلیویژن اور ریڈیو پر زمینی حقائق کو اب دروغ بیانی سے چھپایا نہیں جا سکتا مودی کی پالیسیوں سے بھارت کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہو چکا ہے۔ ہندوستان کی کانگریس پارٹی کے جواں سال لیڈر راہول گاندھی جو اب تک بھارت کے سیاسی میدان میں کوئی زیادہ متحرک دکھائی نہیں دیتے تھے اب اچانک فعال ہو گئے ہیں‘ اگلے روز انہوں نے بھارتی وزیر اعظم مودی کو نریندر مودی کی جگہ سرنڈر مودی کہلانا شروع کر دیا ہے۔ وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ ایک دم نہیں ہوتا‘کراچی کی جیل سے اگلے روز جو قیدی فرار ہوئے ہیں اس کی بنیادی وجہ بادی النظر میں یہ 
ہے کہ جیل میں جتنے قیدی رکھنے کی گنجائش تھی اس سے دو گنا زیادہ قیدی وہاں رکھے گئے تھے اور ان کی سکیورٹی ڈیوٹی پر بہت ہی کم پولیس اور جیل کا عملہ موجود تھا اسی قسم کے حالات سے وطن عزیز کا ہر جیل خانہ دوچار ہے جیل اصلاحات کا مطالبہ پرانا ہے 1947ء سے لے کر اب تک ہر حکومت نے خصوصی کمیشن بنائے کہ وہ تحقیقات کر کے یہ بتائیں کہ ملک میں کس قسم کی جیل اصلاحات کی جائیں ان کمیشنزکی رپورٹیں وزارت داخلہ اور صوبوں کے ہوم ڈیپارٹمنٹوں میں موجود ہیں پر ارباب اقتدار نے کسی دور میں بھی ان پر عمل درآمد کی کوشش نہیں کی ان حقائق 
کے تناظر میں جس قسم کا واقعی کراچی جیل میں ہوا اس کا لاوا ایک عرصے سے پک رہا تھا اس نے کسی نہ کسی دن کسی جیل خانہ میں پھٹنا تھا سو وہ کراچی جیل خانہ میں پھٹ گیا۔ یہ بات تو طے ہے کہ ایئرپورٹس کے اطراف میں جہاں انسانی آبادی رہائشی کالونیوں‘ دفاتر یا ہوٹلوں میں موجود ہوتی ہے وہاں کھانے پینے کی ضروریات پوری کرنے کے واسطے کچن بھی موجود ہوتا ہے اور جہاں کچن ہوتا ہے وہاں پرند چرند لازماً آتے جاتے ہیں اور یہی پرند چرند پھر ہوائی جہازوں کے ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت جہازوں سے ٹکراؤ سے ائر کریش کا مؤجب بنتے ہیں اس لئے اب دنیا بھر میں یہ قانون لاگو کر دیاگیا ہے کہ کسی بھی ائر پورٹ کے ارد گرد کم ازکم چار کلومیٹر کے اندر کوئی رہائشی مکان پلازہ ہوٹل یا کالونی بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ اگلے روز اخبارات کی زینت بننے والی یہ خبر کہ پاکستان نے معیشت 
میں بازی پلٹ دی اور دنیا نے ایمرجنگ پاکستان کا اعتراف کرلیا ہے، جس پر عالمی اور مقامی مالیاتی اداروں اور ریٹنگ ایجنسیز نے بھی مہر ثبت کردی ہے۔اسی طرح آئی ایم ایف سمیت بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور قومی نجی اداروں اور ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کی معاشی میدان میں بہتری کا اعتراف کرلیا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ مضبوط اصلاحات کے ساتھ پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، آئی ایف سی نے رپورٹ کیا کہ پاکستان میں طویل المدتی ترقی کی صلاحیت موجود ہے۔انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے ایم ڈی نے کہا کہ ہر سال دو ارب ڈالر پاکستان کو دیں گے۔یہ تمام باتیں خوش آئند قرار دی جا سکتی ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ پسے ہوئے طبقات کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں جن میں خاص طور پر مہنگی بجلی سے عوام کو نجات دلانے کی اشد ضرورت ہے‘ اسی طرح پٹرول کی قیمتوں میں نمایاں کمی سے بھی عوامی مشکلات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔