امریکہ اور برطانیہ کے ضمیر؟

بعداز خرابی  بسیار اسرائیلی مظالم پر امریکہ اور برطانیہ کے ضمیر جاگ گئے ہیں اور انہوں نے اسرائیل سے تجارتی تعلقات ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے‘ ادھر یورپی یونین کے ممالک نے بھی اب اسرائیل کی حد درجہ بر بریت کا نوٹس لیا ہے‘ یہ اقوام متحدہ کے امتحان کا وقت ہے اگر اس نے ورلڈ بنک کے ساتھ مل کربھارت کے اس بات پر کان نہ کھینچے کہ اس نے کیوں بغیر کسی جواز کے سندھ طاس معاہدہ  کو توڑنے کی بات کی بے تو اس کی رہی سہی عزت اور وقار خاک میں مل سکتا ہے اور اس کا لیگ آف نیشنز کی طرح حشر نشر ہو سکتا ہے‘بھارت پاکستان کے امن کو تاراج کرنے سے باز نہیں آ رہا۔بلوچستان کے اندر موجوداس کے گماشتے اب بھی تخریبی کاروائیوں سے باز نہیں  آ رہے اورآئے دن اس صوبے میں دہشت گردی کے واقعات تواتر سے  ہورہے ہیں‘گو کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان گفت و شنید کے چند سیشن ہوچکے ہیں لیکن ابھی تک ان کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے‘ یہ نہ ہو کہ یہ مذاکرات گفتم شنیدم و بر خاستم کے مصداق کہیں بے مقصد ثابت نہ ہو جائیں۔ بھارت کو سندھ طاس منصوبے پر من و عن عمل درآمد کرنے پر مجبور کرنا ہوگا‘پہل گام کا جو ڈرامہ اس نے رچایا ہے اسے اقوام متحدہ میں ایکسپوز کرنا ہو گا اور بلا شبہ کشمیر میں  1948ء میں پاس کی گئی ریفرنڈم کرانے کی قرارداد پر جب تک عمل درآمد نہیں ہوتا مقبوضہ کشمیر میں امن قائم  ہوہی نہیں سکتا۔یہ امر خوش آئند ہے کہ چین سی پیک کا دائرہ افغانستان تک بڑھا ر ہا ہے‘حال ہی میں چین پاکستان اور افغانستان کی وزرات خارجہ کے حکام کی کابل میں جو بات چیت ہوئی ہے اور جس میں جو اس بات کا اعادہ کیا گیا  ہے کہ پاکستان اور افغانستان مل جل کے اس علاقے میں دہشت گردی کا خاتمہ کریں ایک اچھا اقدام ہے چین اس ضمن میں کلیدی کردار ادا کر سکتا  ہے وہ افغانستان کی ترقی میں نہ صرف ایک بہت بڑا 
رول ادا کر سکتا  ہے بلکہ اس پر اپنے اثرو رسوخ کے ذریعے اس کو مجبور کر سکتا  ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارت کے ایما پر دہشت گردی کیلئے اپنی سر زمین کو استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔
تاریخ کی کتابوں میں میکاولی نامی ایک شاطر شخص کاذکر پڑھنے کو ملتا ہے‘ جو اپنے وقت کے بادشاہوں کو مشورے دیا کرتا کہ کس کس قسم کے جھوٹ دغا بازی اور فریب پر مبنی باتوں سے رعایا کو گمراہ کر کے ان پر حکومت کی جا سکتی ہے‘ ڈپلومیسی پر اس کی لکھی ہوئی کتاب دی پرنس The Princeمعروف کتاب ہے‘پر اس سے بھی بڑا ایک دوسرا فراڈیا گزراہے جس کا نام تھا چانکیا‘یہ ہندوہندوستان کی معروف پرانی سلطنت جو موریا خاندان کے نام سے جانی جاتی تھی؛ کے بادشاہوں کا مشیر تھا اور مکر اور فریب میں میکاولی کا بھی باپ تھا آج مودی قسم کے ٹھیٹھ  ہندو بڑے فخر سے یہ شیخی بگھاڑتے  ہیں کہ وہ چانکیا کے پیروکار ہیں اور کوئی ان کو  ڈپلومیسی میں سبق نہ پڑھائے واقعی جھوٹ فریب دھوکا دہی اور مکرو فریب میں ہندوستان کی لیڈرشپ کا آج دنیا میں کوئی ثانی نہیں ہے۔میدان جنگ میں حال ہی میں پاکستان کے ہاتھوں خفت اٹھانے کے بعد بھارت نے حسب عادت ایک مرتبہ پھر وطن عزیز میں نہتی سویلن آ بادی کو اپنے گماشتوں کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے‘ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع خاص طور پر وطن عزیز کی ہٹ لسٹ پر ہیں جہاں تک فاٹا کے قبائلی علاقے کا تعلق ہے‘بھارت 1947ء سے لے کر اب تک اس میں اپنے لئے حمایتی پیدا نہیں کر سکاہے کیونکہ ہمارے قبائل کا وطن عزیز کے ساتھ گہرا انس ہے تاریخ گواہ ہے کہ قیام پاکستان سے قبل پنڈت جواہر لال نہرو نے فاٹا کے اپنے دورے کے دوران اس حقیقت کو  بھانپ لیا تھا کہ اس علاقے میں بھارت کی دال گلنے والی نہیں کیونکہ ان کے ساتھ قبائلی مشران نے نہایت سردمہری کا سلوک کیا تھا قیام پاکستان کے بعد افغانستان نے بھارت کے ایما پر کافی کوشش کی کہ فاٹا میں اپنے ہم نوا پیدا کرے‘اس مقصد کے لئے اس نے کئی سرکردہ قبائلی زعماء کو افغانستان کے اندر فروٹ کے باغات اور مکانات الاٹ کرنے اور ان کے واسطے ماہانہ خرچہ بھی مقرر کرنے کی پیش کش کی‘ پر قبائل نے ان کو گھاس نہ ڈالی۔