موسیمیاتی اور سیاسی تبدیلیاں

موسیمیاتی تبدیلی کا اس سے بڑا ثبوت بھلا اور کیا ہو سکتا ہے کہ وطن کے شمالی علاقوں میں تو مئی کے ماہ کی گرمی کی  حدت کی جگہ جھکڑ اور ژالہ باری ہو رہی ہے جب کہ جنوبی علاقوں میں گرمی اپنے جوبن پر ہے‘ پورے  کلینڈر کو اب دوبارہ تشکیل دینا ہو گا۔ یہ دوسرا سال ہے کہ لوگوں کو یہ پتہ نہیں چلا کہ موسم بہار کب شروع ہوا اور کب ختم‘اسے یا تو موسم سرما کھا گیا اور یا  پھر موسم گرما۔ ان جملہ ہائے معترضہ کے بعد آج کے تازہ ترین ایشوز پر ایک طائرانہ نظر ڈالنے میں کوئی مضائقہ نہیں اس بات میں کافی وزن ہے کہ دنیا کی سیاست‘معشیت‘تجارت و صنعت اور سائنسی ایجادات میں اہل مغرب کی بالا دستی روبہ زوال ہے‘آئندہ سو سال اب چین کے ہیں کہ جن کے دوران دنیا میں اس کا طوطی بولے گا‘ لگ یہ رہا ہے کہ عظیم چینی مفکر اور فلسفی کنفیوشس کی تعلیمات چینیوں کے رگ و پے میں سرایت کر چکی ہیں اور ماؤزے تنگ اور چو این لائی کی جوڑی نے مل کر 1949 ء اور 1979 ء کے درمیان چین کی ترقی کے لئے جو روڈ  میپ بنایا تھا وہ اب اپنا رنگ دکھلا رہا ہے جس کی وجہ سے دنیا کی دیگر سپر پاورز نے چین کے آ گے اپنے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں‘ماؤ زے تنگ اور چو این لائی نے کمیونسٹ پارٹی کی ورکنگ کا ایک ایسا نظام مرتب کیا ہے کہ جس میں صرف وہی پارٹی ورکر پارٹی کے اندر کلیدی عہدے پر پہنچ سکتا ہے کہ جس کا ٹریک ریکارڈ سب سے بہتر ہوتا ہے اور وہ اپنی محنت شاقہ سے ہی  نیچے سے اوپر آ سکتا ہے‘موروثی سیاست کا اس سے دور کا بھی واسطہ نہیں اور یہی وجہ ہے کہ چین کے ہاں ایک تسلسل ہے ایک روانی ہے اور ہر نیا آنے والا حکمران ماؤزے تنگ اور چو این لائی کی وضع کردہ پالیسیوں پر صدق دل سے عمل پیرا ہے۔
دنیا کے ہر بر اعظم میں  آج چین کی جے جے کار ہو رہی ہے ہماری خوشی قسمتی ہے کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک جین کے ساتھ ہماری دوستی گہری ہوتی جا رہی ہے اب تو ہماری بقاء اس میں ہے کہ ہمارے ارباب بست و کشاد چوکس اور بیدار رہیں اور ہر اس سازش کو ناکام بنا دیں جو ہمارے اور چین کے درمیان دوستی میں رخنہ ڈالنے کے لئے کی جائے‘دوست بدلے  جا  سکتے ہیں پر ہمسائے نہیں‘ چین ہمارا ہمسایہ ملک ہے  ہم بے شک سات سمندر پار امریکہ کے ساتھ بھی بنا کر رکھیں اور وطن عزیز کی معشیت کو مضبوط کرنے کے واسطے اس سے  دو طرفہ تعلقات استوار رکھیں پر ہمیں امریکہ کے کسی ایسے جھانسے میں بالکل نہیں آ نا چاہیے کہ جس سے چین کے کسی بھی مفاد پر زک پڑتی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔