کرنے کے ضروری کام

پرائمری سکول میں استاد  بھرتی کرتے وقت بڑی احتیاط کی ضرورت ہے کوئی ایسا فرد پرائمری سکول کا ٹیچر نہیں ہونا چاہئے کہ جو لسانیت یا فرقہ واریت کی طرف مائل ہو یا کسی اخلاقی جرم کا مرتکب رہا ہو یا جس کی عمومی شہرت اچھی نہ ہو‘ ان تمام چیزوں کا باریک بینی سے خیال اس لئے رکھنا ضروری ہے کہ پرائمری سکول کے بچے کچے اذہان کے مالک ہوتے ہیں اور وہ اچھی یا بری عادتیں پرائمری سکولوں کی سطح پرہی سیکھ لیتے ہیں جو پھر زندگی بھر ان کا ساتھ نہیں چھوڑتیں‘۔اسی طرح پولیس  کے نچلے کیڈر میں افراد کی بھرتی میں صرف میرٹ کا اصول اپنایا جائے اور کسی وزیر‘ کسی پارلیمنٹرین‘کسی سرکاری ملازم یا سیاسی شخصیت کی سفارش نہ مانی جائے‘ سب سے بہتر بات تو یہ ہوگی اگر ان کی بھرتی میں بھی وہ سسٹم اپنایاجائے جو افواج پاکستان میں رنگروٹوں یعنی رینکرز rankersکی بھرتی میں اپنایا جاتا ہے۔  اگلے روز ہمارا جب محلہ خدا قصہ خوانی بازار پشاور سے گزر ہوا تو برصغیر کے عظیم فلم سٹار یوسف خان المعروف دلیپ کمار کے بوسیدہ گھر کو دیکھ کر دکھ ہوا کہ کوئی دن جاتا ہے کہ وہ منہدم ہو جائے کیونکہ وہ کافی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے‘ صوبائی حکومت کے متعلقہ محکمے نے اسے  بحال کر کے اسے دلیپ کمار میوزیم میں تبدیل کرنے کے حکومتی فیصلے پر عمل پیراہونے کیلئے کافی وقت لے لیا ہے‘اسی طرح اس گھر کے قریب ہی راجکپور کی حویلی کو نیشنل ہیریٹج میں تبدیل کرنے کے سرکاری فیصلے پر بھی ابھی تک عمل درآمد نہیں کیا گیا‘راج کپور کی جنم بھومی بھی پشاورہی کی تھی‘ اس موضوع پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے پر وہ اب تک صدائے بہ صحرا ثابت ہوا ہے‘پشاور شہر میں پیدا ہونے والے دلیپ کمار اور راجکپور نے برصغیر کی فلم انڈسٹری کو گزشتہ ایک صدی کے دوران کئی بے مثال فلمیں دی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ان دو اداکاروں جیسے فلمی فنکار دوبارہ پیدا نہیں ہوئے۔ ٹرمپ کی پالیسیاں عام آدمی کی سمجھ سے بالاتر ہیں‘ اب دیکھئے نا بھلا اس میں کوئی تک ہے کہ اس نے امریکہ کی مایہ نازہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبا ء کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے اس قسم کے فیصلوں سے وہ امریکہ کو عالمی سطح پر تنہائی کا شکار کر رہا ہے۔ چترال کو عالمی سطح کا بہترین ہل سٹیشن بنایا جا سکتا  ہے‘جہاں سال بھر ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو اس کا دورہ کرنے پر راغب کیا جا سکتا ہے‘ پر اس کے لئے چند بنیادی اقدامات لینے ضروری ہوں گے جن میں چترال ائیر پورٹ کو کشادہ کر کے اس پر بڑے جہازوں کی لینڈنگ اور ٹیک آف کے لئے اسے قابل بنانا‘ پشاور سے مستوج براستہ چترال موٹر وے تعمیر کرنا‘ چترال وادی کالاش اور بونی میں فائیو سٹار ہوٹلوں کی تعمیر ضروری ہو گی‘اس قسم کی سہولیات اگر سیاحوں کو میسر کر دی جائیں تو یقین مانئے‘ گلیات اور کوہ مری پر گرمی اور سردی میں برف باری دیکھنے کے لئے جانے والوں کا پریشر کم ہو سکتا ہے‘ اسی طرح خیبر پختونخوا میں دو اور ایسے مقامات ہیں کہ جن کو ڈویلپ کر کے سیاحت کے شوقین لوگوں کو وہاں دورہ کرنے کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے‘ ایک ہے درہ پیزو میں شیخ بدین کے نام سے موجود پہاڑ اور نوشہرو کی حدود میں واقع چراٹ ان دونوں مقامات پر آنے جانے کے لئے اچھی سڑکیں بنا دی جائیں اور وہاں پانی کی سپلائی کا مناسب انتظام کر دیا جائے تو وہ ایک خوب صورت ہل سٹیشن کا روپ دھار  سکتے ہیں۔