کینسر جیسے موذی مرض کو سمجھنے کے لیے دنیا بھر میں تحقیقات جاری ہیں اور اب پہلی مرتبہ سرطانی رسولیوں کے اندر بیکٹیریا، فنجائی اور دیگر خردنامیوں کی تلاش کے لیے ایک منظم سروے کیا گیا ہے۔
اسے انگریزی میں ٹیومر مائیکروبائیوم کا نام دیا گیا ہے جس میں کئی اقسام کی سرطانوی رسولیوں کے اندر بیکٹیریا پر تحقیق کی گئی ہے۔ اگرچہ کئی طرح بیکٹیریا یا ان کے آثار ملے ہیں لیکن اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کیا کینسر میں ان کا کوئی کردار ہوتا ہے یا نہیں۔ تاہم اس سے قبل لبلبے اور آنتوں کے سرطانی پھوڑوں میں بعض بیکٹیریا مل چکے ہیں، لیکن ہڈیوں، دماغ اور رحم کے سرطان میں انہیں کبھی تلاش نہیں کیا گیا تھا۔
وائزمان انسٹی ٹیوٹ آف سائنس سے وابستہ رے ونڈ اسٹراسمین نے ایک طویل مطالعہ کیا جس میں ہڈیوں، دماغ، بچہ دانی، چھاتی، جلد ، پھیپھڑوں اور لبلبے کے اندر موجود رسولیوں کے 1000 نمونے لے کر ان کا مطالعہ کیا گیا ہے۔ یہ نمونے چار ممالک کے 9 تحقیقی مراکز سے حاصل کئے گئے تھے۔
ماہرین نے نتائج بتاتے ہوئے کہا کہ ہڈیوں، چھاتی، لبلبے اور دیگر سرطان کے 60 فیصد نمونوں میں بیکٹیریا کے ڈی این اے ملے ہیں جبکہ جلد کے صرف 14 اقسام کے سرطان میں ہی بیکٹیریا یا اس کے اجزا دیکھے گئے۔
مجموعی طور پر مختلف رسولیوں میں 528 اقسام کے بیکٹیریا کے آثار ملے ہیں۔ صرف ایک ٹیومر میں ایک ساتھ مختلف اقسام بھی دیکھی گئیں لیکن چھاتی کے سرطان میں مختلف اقسام کے بیکٹیریا کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔
رے وِنڈ کے مطابق بیکٹیریا کی وجہ ماحولیاتی عوامل بھی ہوسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے پھیپھڑوں میں تمباکو کی وجہ سے در آنے والے بیکٹیریا نوٹ کئے گئے یا ایسے بیکٹیریا تھے جو تمباکو کے کیمیکل کو توڑنے کے لئے وہاں موجود تھے۔ لیکن حتمی طور پر کوئی نہیں بتاسکتا کہ کینسر کے پھوڑوں میں بیکٹیریا اور خردنامئے کیوں موجود ہیں اوراس کے اضافے میں بھی وہ کوئی کردار ادا کرتے ہیں یا نہیں۔