کوروناکے باعث جاں بحق پولیس اہلکاروں کو شہید پیکیج دینے کا فیصلہ

پشاور۔ دہشتگردی کے بعد اب کورونا وباء میں بھی فرنٹ لائن کا کردار ادا کرنے والے پولیس اہلکاروں کو باقاعدہ شہید پیکیج دینے کا فیصلہ کرلیاگیا ہے صوبے میں ضم قبائلی اضلاع میں تھانوں کے قیام کیلئے اراضی کی نشاندہی کرلی گئی ہے نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اب نہیں چل سکیں گی رواں برس پولیس بجٹ میں کٹ نہ لگانے کے حوا سے بات سے بات کرلی گئی ہے قبائلی اضلاع کے لئے 32 آرآر ایف پلاٹونز کو جدید تربیت دی جارہی ہے فوج کے انخلاء کے بعد یہی پلاٹونز قبائلی اضلاع میں سکیورٹی کے فرائض انجام دیں گی۔

یہ بات انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی نے گزشتہ روز روز نامہ ”آج“ کو ایک خصوصی انٹرویو کے دوران بتائی ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی کا کہناتھاکہ انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کیخلاف جنگ میں پولیس فرنٹ لائن کا کردار ادا کررہی ہے اب تک پشاور سمیت صوبہ بھر میں 2 اہلکار شہید اور 40 کے قریب متاثر ہوئے ہیں وائرس کے باعث شہید اہلکاروں کو باضابطہ طور پر ”شہید پیکیج“ دینے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ فورس کے جوانوں کو ایک بیسک پے دینے کا بھی فیصلہ کیاگیا ہے انہوں نے کہاکہ اب تک لیویز اور خاصہ دار فور س کے 26ہزار اہلکاروں کو ضم کیاگیا ہے اور مزید اڑھائی ہزار اہلکاروں کو پولیس فورس میں شامل کرنے کی تیاری آخری مراحل ہے اس کے علاوہ قبائلی اضلاع میں تھانوں کے قیام کیلئے اراضی کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔

جس کیلئے باضابطہ طور پر صوبائی حکومت کو مراسلہ بھی ارسال کردیا گیا ہے ابتدائی طورپر جو تھانے تعمیر کئے جارہے ہیں ان کیلئے فنڈ بھی مختص کردیاگیا ہے ڈاکثر ثناء اللہ عباسی نے کہاکہ جبکہ فوج کے انخلاء کے بعد فرائض انجام دینے کیلئے 32پلاٹونز کو بھی تیار کیاجارہا ہے اس کے علاوہ بجٹ کے حوالے سے صوبائی حکومت سے رابطہ کیاگیا ہے کہ تاکہ پولیس بجٹ پر کٹ نہ لگایاجائے کیونکہ ہم نے پولیس کی فلاح و بہبود اور مزید جدت لانے کیلئے ایک سالہ منصوبہ بنارکھا ہے جس میں تعمیر و ترقی کے کئی منصوبے شامل ہیں دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے محکمہ انسداد دہشتگردی اور سپیشل برانچ میں اصلاحات پر کافی حد تک پیشرفت ہوچکی ہے۔

سمگلنگ اور منشیات کی روک تھام پر کڑی نظر رکھی گئی ہے جبکہ وفاق سے ملنے والی فہرست میں سمگلنگ میں ملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کو فارغ بھی کیاجارہا ہے آئی جی خیبر پختونخوا نے کہاکہ پولیس میں سزا وجزا کا عمل جاری ہے لیکن وہ سزا ء کی تشہیر کے سخت خلاف ہیں کیونکہ سزا کی تشہیر سے فورس کا مورال ڈاؤن ہوتا ہے ملاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا سسٹم ختم کیاجارہا ہے اب پشاور میں جو قانون رائج ہے وہی ملاکنڈ میں بھی ہوگا جس کیلئے کام شروع کردیاگیا ہے۔