کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے پاکستان بھر میں فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا جاچکا ہے، جبکہ عالمی ادارہ صحت نے بھی گزشتہ ہفتے اپنی نئی سفارشات میں عوامی مقامات پر ماسک کا استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ان سفارشات سے قبل کینیڈا کی میکماسٹر یونیورسٹی کی تحقیق میں ایسے شواہد پیش کیے گئے جن میں کپڑے سے بنے عام فیس ماسکس کو کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے موثر قرار دیا گیا، خصوصاً ایسے ماسک جن میں سوتی کپڑے کی کئی تہیں استعمال کی گئی ہوں، جو وائرل ذرات کو ماحول میں پھیلنے سے روکنے میں مدد دیتی ہیں۔
درحقیقت محققین کا کہنا تھا کہ کپڑے کے ماسک نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو پھیلنے سے روکنے میں موثر ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ 99 فیصد وائرل ذرات کو بلاک کردیتے ہیں۔ اسی طرح طبی جریدے دی لانسیٹ میں 16 ممالک میں ہونے والی 172 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا جن میں سماجی دوری، فیس ماسکس کے استعمال اور آنکھوں کو ڈھانپنے سمیت وائرس کے پھیلنے کے خطرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔
ان رپورٹس میں کووڈ 19 کے ساتھ ساتھ دیگر 2 کوورونا وائرسز کی وبائیں یعنی سارس اور مرس کا بھی جائزہ لیا گیا تھا۔ محققین نے کہا کہ ہم احتیاطی تدابیر کا اثر دیکھ کر دنگ رہ گئے، وبائی بیماریوں میں ہم اکثر معمولی اثرات دیکھتے ہیں، مگر اس میں ہم نے جو اثرات دیکھے وہ بڑے یا بہت زیادہ تھے۔ محققین کا کہنا تھا کہ لوگوں کے درمیان کپڑے سے بنے فیس ماسک کا استعمال موثر ثابت ہوسکتا ہے، جس سے نہ صرف متاثرہ فرد کی جانب سے وائرس کو آگے پھیلانے کا خطرہ ہوتا ہے بلکہ صحت مند لوگ بھی وائرس سے بچ سکتے ہیں۔
اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کم از کم 30 فیصد مریض ایسے ہوتے ہیں جن میں علامات سامنے نہیں آتیں اور اسی وجہ سے فیس ماسک کا استعمال صحت مند فرد کو اس وبا سے محفوظ رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ مگر اکثر افراد جب فیس ماسک استعمال کرتے ہیں تو ایسی غلطیاں کرتے ہیں جو وائرس کا شکار بناسکتی ہیں۔
صرف منہ کو ڈھانپنا
اگر فیس ماسک سے صرف منہ کو ڈھانپا گیا ہے تو اس سے بیماری کا خطرہ بڑھتا ہے، کم نہیں ہوتا۔ امریکا کی بفالو یونیورسٹی کے وبائی امراض کے شعبے کے سربراہ تھامس روسو کے مطابق ہم عموماً ناک کے ذریعے سانس لیتے ہیں اور وائرل ذرات کو سانس کے ذریعے جسم کے اندر منتقل کرسکتے ہیں، اگر آپ پہلے سے کووڈ 19 کے شکار ہیں اور ماسک کے صرف منہ ڈھانپتے ہیں تو چھینک کے دوران وائرل ذرات ناک کے راستے فضا میں پھیل سکتے ہیں۔ آسان الفاظ میں فیس ماسک پہنتے ہوئے ناک کو ڈھانپنا بھی ضروری ہے ورنہ خطرہ کم نہیں ہوتا۔
ماسک کو جسم یا لباس سے دور رکھیں
اگر کورونا وائرس لباس، چہرے یا جسم پر کسی حصے میں موجود ہے اور ماسک ڈھیلا کرکے لٹکانے کے دوران ان جگہوں تک چلاجاتا ہے تو یہ بھی خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق غلط طریقے سے ماسک پہننے سے جراثیم کی آلودگی کا خطرہ بڑھتا ہے، اگر ماسک کا اندرونی حصہ کسی شے جیسے بالوں، تھوڑی، گردن، ہاتھوں یا لباس سے لگ جاتا ہے اور پھر اسے منہ پر چڑھانے سے وائرس کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ماسک کو ڈھیلا کریں تو کبھی گردن پر نہ لٹکائیں کیونکہ اس سے بھی خطرہ بڑھتا ہے، فیس ماسک کا بنیادی مقصد ناک اور منہ کو وائرل ذرات سے بچانا ہے، ماسک کو اتارنے کے بعد اس کے سامنے والے حصے کو مت چھوئیں بلکہ اسے کونے پر لگی ڈوریوں سے پکڑ کر الگ کریں۔ ماسک پہننے سے پہلے اور اتارنے کے بعد ہاتھ دھونا مت بھولیں۔
چہرے پر ڈھیلا رکھنا
ماسک کسی بھی قسم کا ہو تو ضروری ہے کہ وہ چہرے اور ناک پر مکمل فٹ ہو، تاکہ ایسی رکاوٹ بن سکے جو جس حد تک ممکن ہو ہوا کو بلاک کرے۔ اگر کسی بھی قسم کے ماسک کو ڈھیلا رکھا جائے گا تو یہ وائرل ذرات کی روک تھام میں مدد نہیں دے سکے گا۔
ناک کو درست طریقے سے نہ ڈھانپنا
وائرس کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ صرف نتھنے نہیں بلکہ پوری ناک اس میں چھپ جائے۔ اگر صرف نتھنوں کو چھپایا جائے تو ایسا خلا باقی رہ جائے گا جو ہوا کی آمدورفت رک نہیں سکے گا، یہی وجہ ہے کہ ماہرین کی جان سے ناک کے اوپری حصے کو ماسک سے ڈھانپنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
ماسک کو اچھی طرح نہ دھونا
اگر آپ ماسک کو دوبارہ استعمال کرنا چاہتے ہیں تو یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ وہ جراثیموں سے محفوظ رہے، طبی ماپرین تو کپڑے سے بنے ماسکس کو واشنگ مشین میں دھونے کا مشورہ دیتے ہیں اگر ایسا ممکن نہیں تو بھی کم از کم ایک بار ضرور اچھی طرح دھوئیں۔ اگر ماسک استعمال کے قابل نہ رہے تو اسے محفوظ طریقے سے تلف کیا جانا چاہیے۔