بجٹ کے مثبت پہلو

 شاہ صاحب نے ریموٹ ہاتھ میں لیا اور ٹی وی کا پروگرام بند کر دیا اس پروگرام کے شرکاءوفاقی بجٹ 2020-21کے حوا لے سے مشکوک اور منفی نوعیت کے تبصرے کر رہے تھے اور ہم ان تبصروں سے لطف اندوز ہو رہے تھے‘تھوڑی دیرکمرے میں خاموشی چھائی رہی پھر ہمارے احتجاج سے پہلے شاہ صاحب خودگویا ہوئے آپ لوگوں نے شاید یہ بات نہیں سنی کہ یرقان کے بیمار کو دنیا کی ہر چیز میں زردی نظرآتی ہے کیونکہ اس کی آنکھوں میں زرد رنگ سمایا ہوا ہوتا ہے‘ٹیلی وژن پر بیٹھ کر بجٹ کے حوالے سے فلسفہ بگھارنے والے سب کے سب یرقان زدہ لوگ ہیں ان کی بیماری ان کو بجٹ میں موجود سرسبزی اور رنگ رنگ کے پھولوں پر بات کرنے نہیں دیتی ‘کوئی سدا بہار پودا ان کو نظر نہیں آتا کوئی سرخ یا سفید پھول ان کو دکھائی نہیں دیتا‘ یہ مایوسی کے سفیر ہیں عوام میں مایوسی پھیلاتے ہیں ‘شاہ صاحب نے ایک ہی سانس میں اپنی بات کہہ دی تو ہمیں سمجھ آئی کہ انہوں نے بیٹھے بٹھائے ریموٹ کنٹرول اپنے ہاتھ میںلیکر ہمارا ٹی وی پروگرام کیوں بندکیا تھا ! ہم نے کہا آپ ماشاءاللہ بیمار نہیں آپ ہی بتا ئیے وفاقی بجٹ 2020-21کے مثبت پہلو کون کون سے ہیں؟شاہ صاحب نے قہوے کا گھونٹ لیا اور کہنے لگے‘ بھئی یہ تاریخی بجٹ ہے آپ لوگ اس پر غورکیوں نہیں کرتے کہ یہ بجٹ جون کی 12تاریخ کو پیش کیاگیا اس حوا لے سے اس کو تاریخی بجٹ قرار دیا جاسکتا ہے‘ آپ کسی بھی حوالے سے جون کی 12تاریخ کو بجٹ سے الگ نہیں کرسکتے اور اس کے تاریخی بجٹ ہو نے کا انکار نہیں کرسکتے ‘دوسرا مثبت پہلو یہ ہے کہ یہ مقدس اور مبارک بلکہ متبرک بجٹ ہے جو جمعہ کے دن پیش کیا گیا‘ اسلام میں جمعہ کے دن کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا‘اس مبارک دن کی کسی مبارک ساعت کو جوکام کیا جائے اس کے بابرکت ہونے پر کوئی شک نہیں کر سکتا ‘علمائے کرام نے جمعہ کے دن کی بے شمار فضیلتوں کا ذکر کیا ہے۔

 ان میں سے ایک فضیلت یہ ہے کہ ا س روز مومن کی ایک دعا قبول ہوتی ہے‘ فضائل کی کتابوں میں اس دن کو سید لایام یعنی تمام دنوں کا سردار لکھاگیا ہے ‘ہم نے کہا اس میں کوئی شک نہیں لیکن ملکی سیاست اور اس میں بجٹ کی آمد کا جمعہ مبارک کی فضیلت سے براہ راست کوئی تعلق بنتا ہوا نظر نہیںآتا ‘قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس پر مثبت انداز میں تبصرہ کریں تو ہم مان جائیں گے‘ شاہ صاحب نے قہوہ کا ایک اور تاریخی گھونٹ لیتے ہوئے کہا قومی اسمبلی کا یہ اجلاس اپنی نوعیت کا واحد اجلاس تھا واحد اس لئے کہ قائد ایوان اور ملک کے وزیراعظم عمران خان اس روز خود چل کر بہ نفس نفیس اجلاس میں شریک ہوئے ورنہ اسمبلی کا ایوان سال بھر ان کے دیدار کو ترستا رہتا ہے‘قائد ایوان کا اس ایوان میں آنا کوئی معمولی بات نہیں اس روز اسمبلی میں بڑی رونق تھی ‘ہم نے شاہ صاحب کی بات کاٹتے ہوئے لقمہ دیا ‘اسمبلی کا یہ اجلاس حکومت کےلئے آسان بھی تھا‘ آسان اس معنی میں کہ اس روز میاں شہبازشریف ‘آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری اجلاس میں نہیں آئے‘اس حوالے سے حکمران جماعت نے اس کو سال بھر کا سب سے آسان اجلاس قرار دیا‘ شاہ صاحب نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے ہماری مثبت سوچ کا کریڈٹ اپنے نام کرلیا‘کہنے لگا میری مثبت گفتگو کا آپ پر بھی مثبت اثر ہوا ہے‘ہم نے برا منانے کے بجائے ان کا شکریہ ادا کیا‘سچی بات یہ ہے کہ ہماری ہر بات پر شاعر کا مصرعہ صادق آتا ہے‘’میں خیال ہوں کسی اورکا مجھے سوچتا کوئی اور ہے‘شاہ صاحب نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا اس بجٹ کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ حماد اظہر نے قومی زبان اردو میں بجٹ پیش کیا حالانکہ وہ انگریزی میں بجٹ پڑھتے تو ہم ان کا کیا بگاڑ سکتے تھے۔

یہ ان کی خاص مہربانی تھی کہ انہوں نے قومی زبان اردو کا انتخاب کیا‘ درحقیقت قومی بجٹ کو اردو میںلکھنا بڑے جان جوکھوں کا کام ہے‘ بجٹ کی دستاویز آئی ایم ایف والوں نے انگریزی میں تیارکی‘ وزارت خزانہ کو یہ بجٹ انگریزی میں املا کرائی گئی‘مشیر خزانہ کے اپنے ملک میں انگریزی بولی اور لکھی جاتی ہے‘کا بینہ کے نصف سے زیادہ ارکان ایسی نایاب نسل سے تعلق رکھتے ہیں جن کو اردو لکھنا اور پڑھنا نہیں آتا‘ایسے گھمبیردور میں اردو پڑھنا اور اردو میں بجٹ پیش کرنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں تھا‘ہم نے شاہ صاحب کی نکتہ دانی اورنکتہ سنجی کو دل کھول کر داد دی اور بجٹ پر ان کے مثبت تبصرے کو جان ودل سے سراہا مگرابھی شاہ صاحب کا تبصرہ مکمل نہیں ہوا تھا انہوں نے پوچھا تم میں سے کس کس نے حماد اظہر کی پوری تقریر سنی؟ہم نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا سچی بات یہ ہے کہ کسی نے بھی نہیں سنی تھی‘شاہ صاحب کہنے لگے سب سے مثبت پہلو یہ ہے کہ بجٹ تقریر کے دوران مقرر نے ایک گلاس پانی نہیں پیا بجٹ تقریرختم ہوئی پانی کا گلاس بھرا ہی رہا یہ اس بات کی علامت ہے کہ مقرر کو پانی بحران کا بھرپور احساس تھا انہیں معلوم تھا کہ ڈیموں کی تعمیر میں تاخیر ہوئی ہے اور پٹرول کے بحران کے بعد پانی کا شدید بحران آنے والا ہے ایسے حالات میں پانی کا گلاس ہاتھ آئے تو اس کو غٹاغٹ پی جانا ہرگز مناسب نہیں‘بات یہاں تک پہنچی تھی کہ زلزلے کے جھٹکے آئے ہم لوگ کمرے سے با ہر نکلے مجلس ختم ہوگئی ورنہ شاہ صا حب کی پٹا ری میں بجٹ کے مثبت پہلو اوربھی تھے۔