متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی طرح ٹک ٹاک میں بھی ایک ایسا الگورتھم موجود ہے جو متعدد ٹولز اور عناصر کی مدد سے طے کرتا ہے کہ ہر صارف کی فیڈ پر کیسا مواد دکھایا جائے۔
اب پہلی بار ٹک ٹاک نے ایک بلاگ پوسٹ میں وضاحت کی ہے کہ کس طرح اس کی فیڈ پر مواد کا تعین کیا جتا ہے اور کس طرح صارفین ایسی ویڈیوز کو اپنی فیڈ کا حصہ بننے سے روک سکتے ہیں جن میں انہیں کوئی دلچسپی نہ ہو۔
ٹک ٹاک کا ریکومینڈیشن الگورتھم اسی طرح کا کام کرتا ہے جس طرح یوٹیوب کا الگورتھم۔
جس طرح صارف ایپ میں وقت گزارتا ہے، وہ ریکومینڈیشن پر اثرانداز ہوتا ہے، یعنی ایک کمنٹ یا کسی اکاو¿نٹ کو فالو کرنا بھی مواد پر اثرانداز ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر ایک صارف صرف پیارے جانوروں کے اکاو¿نٹس کو فالو کرتا ہے اور جانورروں کی ویڈیوز پر ہی کمنٹ یا لائیک بٹن پر کلک کرتا ہے تو اس کے سامنے اسی طرح کی ویڈیوز زیادہ آئیں گی۔
اس سے ٹک ٹاک کے الگورتھم کو سمجھنے میں بھی مدد ملتی ہے کہ صارف کس طرح کی ویڈیوز میں دلچسپی نہیں لے گا۔
مگر انٹرایکشن اس کا واحد پہلو ہے، اس کے اتھ ساتھ ویڈیو کی تفصیل جیسے کیپشنز، ساو¿نڈز، ہیش ٹیگز، ڈیوائس یا اکاو¿نٹ سیٹنگز بھی فیڈ پر اثراندز ہوتے ہیں۔
زبان کی ترجیح، ملک کی سیٹنگ اور ڈیوائس ٹائپ بھی ایسے عناصر ہیں جو ایپ کی پرفارمنس کو بہتر بنانے کے حوالے ے کمپنی کو مدد فراہم کرتے ہیں۔
پوسٹ میں مزید بتایا گیا کہ تاہم ڈیواءاور اکاو¿نٹ سیٹنگز ریکومینڈیشن سسٹم میں زیادہ اہم کردار ادا نہیں کرتے۔
یوٹیوب کی طرح ٹک ٹاک میں بھی سب کچھ انگیج منٹ سے ہی تعلق رکھتا ہے، جیے اگر کوئی صارف ایک ویڈیو مکمل کرتا ہے تو اس اقدام کو بھی دلچسپی کے ایک مضبوط عندیے کے طور پر رجسٹر کیا جاتا ہے۔
ٹک ٹاک نے اس نظام کو بہترین انداز سے ٹیون قرار دیا ہے اور اسی وجہ سے یہ دنیا کی چند مقبول ترین ایپس میں شامل ہوچکی ہے۔
بلاگ پوٹ میں مزید بتایا گیا کہ اس حوالے سے ایک چیلنج یہ تھا کہ کسی صارف کے تجربے کو محدود نہ کردے، جسے اکثر اوقات فلٹر ببل بھی کہا جاتا ہے، جس سے صارف کی دلچسپی ختم ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے، اس خدشے کو ہم نے اس نظام کو بہتر بنانے کے دوران سنجیدگی سے لیا۔
اسی طرح فار یو فیڈ میں عموماً ایسی 2 ویڈیوز مسلسل دکھائی نہیں جاتیں جن میں یکساں ساو¿نڈ ہو یا کسسی ایک کریٹیر کی ہوں۔