یونیورسٹی آف مانچسٹر کے سائنسدانوں نے سمارٹ کپڑا بنایا ہے جو درجہ حرارت کے لحاظ سے خود کو ٹھنڈا یا گرم رکھتا ہے۔ اگر سردی زیادہ ہو تو یہ گرم ہوجاتا ہے اور گرمیوں کی صورت میں یہ کپڑا سرد رکھ سکتا ہے۔ دوم اس کی تیاری میں خاص گرافین استعمال کی گئی ہے۔
اس میں خاص گرافین کی بدولت حرارتی اشعاع (تھرمل ریڈی ایشن) یا تو رک جاتی ہے یا پھر باہر خارج ہوتی ہیں۔ اس سے ایک جانب خلانوردوں کے لیے خلائی لباس بنانا ممکن ہوگا تو دوسری جانب موسم کے لحاظ سے سرد یا گرم رہنے والے اسمارٹ کپڑے بھی تیار کئے جاسکیں گے۔
اس سے قبل سائنسدانوں کی اسی ٹیم نے بالخصوص فوجیوں کے لیے ایسا لباس بنایا تھا جو ان کے جسمانی درجہ حرارت کو باہر نہیں نکلنے دیتا اور انہیں کسی انفراریڈ سینسر سے دیکھنا ممکن نہیں ہوتا۔ ہمارا جسم جتنا گرم ہوتا ہے اس سے اتنی ہی انفراریڈ شعاعیں خارج ہوتی ہیں تاکہ جسم کو قدرتی طورپر ٹھنڈا رکھا جاسکے۔
لیکن سمارٹ لباس کو سرد یا گرم رکھنے کے لیے اس میں بجلی کو استعمال کیا گیا ہے۔ اس طرح بجلی کی کمی بیشی سے لباس کو گرم یا سرد رکھا جاسکتا ہے لیکن یہ عمل گرافین کی سطح پر ہوتا ہے ناکہ کسی استری کی طرح بہت زیادہ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ لباس کو سرد اور گرم رکھنے کے لیے بہت معمولی بجلی دنیا ہوتی ہے۔
مانچسٹر یونیورسٹی کے سائنسداں پروفیسر کوسکن کوکاباس کہتے ہیں کہ انہوں نے اس کا عملی ماڈل بنایا ہے جو فوری طور پر گرم یا فوری طور پر ٹھنڈا ہوجاتا ہے۔ اسے مختلف ڈسپلے کےلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب خلا میں زیرِ گردش سیٹلائٹ کو سردی یا گرمی کی دو انتہاو¿ں کے درمیان کام کرنا پڑتا ہے۔ یہاں بھی یہ ٹیکنالوجی سیٹلائٹ کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہے۔