مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) پر مبنی ٹیکنالوجی بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور اب ایک ایسا ٹول سامنے آیا ہے جو چہروں کی بہت زیادہ دھندلی تصاویر کو کلیئر کردیتا ہے۔
امریکہ کی ڈیوک یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک تحقیق کے نتائج جاری کیے ہیں جن کے مطابق نئے الگورتھم دھندلی یا پکسلٹ تصاویر کو حقیقی نظر آنے والے چہروں میں بدل دیتی ہے۔
محققین کے مطابق تصاویر کا معیار بہترین ہوتا ہے، مگر ٹھیک تصاویر پر کام نہیں کرتا بلکہ دھندلی تصاویر پر ہی اس کا بہترین نتیجہ دیکھا جاسکتا ہے۔
اس الگورتھم کو فوٹو اپ سیمپلنگ لیٹینٹ سپیس ایکسپلوریشن کا نام دیا گیا ہے جو فی الحال کانسیپٹ مرحلے میں ہے مگر اسے آن لائن اس لنک پر جاکر آزمایا جاسکتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے کبھی اتنی تفصیلات کے ساتھ سپر ریزولوشن تصاویر کی تخلیق نہیں ہوسکی تھی، جو کہ تصویر کو اوریجنل ریزولوشن سے 64 گنا بہتر کردیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹول لوگوں کی شناخت کے لیے تیار نہیں کیا گیا اور یہ سی سی ٹی وی کے دھندلے چہرے کو کسی حقیقی فرد کی ہائی ریزولوشن تصویر میں تبدیل نہیں کرسکتا، کیونکہ اس میں چہرے حقیقی تو لگتے ہیں مگر ٹول کے خود بنائے ہوئے ہوتے ہیں، جو اصل سے مختلف ہوسکتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ کسی ناقص معیار کی تصویر کو درست کرنے میں یہ ٹول مددگار ہوگا۔
اس سے پہلے ایسے ٹولز میں کم ریزولوشن والی تصویر میں دھندلے پن کو دور تو کیا جاتا تھا مگر نتیجہ اتنا اچھا نہیں ہوتا تھا۔
اس مسئلے سے بچنے کے لیے ڈیوک کے ائنسدانوں نے اے آئی کے تیار کردہ متعدد ہائی ریزولوشن چہروں کو ٹول کا حصہ بنادیا تاکہ اصل تصویر پر کام کرتے ہوئے جس حد تک ممکن ہو ان چہروں کی مدد سے اس کا معیار بہتر بنایا جاسکے۔
بنیادی طور پر محققین کا مقصد کم ریزولوشن والی تصویر سے ہائی ریزولوشن تصویر تیار کرنا تھا اور بظاہر وہ اس میں کامیاب رہے۔
تحقیقی ٹیم کا کہنا تھا کہ وہ 16x16 پکسل تصویر کو چند سیکنڈ میں 1024x1024 میں تبدیل کرنے کے قابل ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تکنیک صرف چہروں تک محدود نہیں، بلکہ کسی بھی چیز کی کم ریزولوشن والی تصویر کو اس کی مدد سے حقیقی نظر آنے والی بہترین تصویر میں بدلا جاسکتا ہے۔