اٹلی وہ پہلا یورپی ملک تھا جو نئے کورونا وائرس سے بہت زیادہ متاثر ہوا تھا، جہاں یہ سمجھا جاتا تھا کہ اس کا پہلا کیس فروری میں سامنے آیا تھا۔
مگر اب اٹلی کے ماہرہن کی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وہاں کے 2 بڑے شہروں میں کم از کم دسمبر میں ہی کورونا وائرس پہنچ چکا تھا۔
درحقیقت اس تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ وائرس اٹلی میں اسی وقت نمودار ہوچکا تھا جب چین میں پہلی بار اسے رپورٹ کیا گیا تھا۔
اٹلی کے نیشنل ہیلتھ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں سوریج کے پانی کے تجزیے کے بعد یہ دریافت کیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ گزشتہ سال دسمبر میں میلان اور تورین کے سیورج کے پانی میں وائرس کے آثار موجود تھے جبکہ بولونگا میں اس وائرس کے نمونے جنوری میں نکاسی آب میں موجود تھے۔
اس سے پہلے مانا جاتا تھا کہ اٹلی میں پہلا کیس فروری کے وسط میں سامنے آیا تھا مگر محققین کا کہنا تھا کہ نءنتائج سے وائرس کے آغاز کے بارے میں جاننے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے ان بین الاقوامی شواہد کی بھی تصدیق کی جن میں کہا گیا ہے کہ سیوریج کے نمونوں کوو وائرس کو ابتدا میں پکڑنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس سے پہلے کہا جاتا تھا کہ یہ وائرس ووہان کی ایک وائلڈ لائف مارکیٹ سے دسمبر میں پھیلنا شروع ہوا تھا، مگر اب چین کے حکام نے حال ہی میں کہا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ وائرس کہیں اور سے پھیلنا شروع ہوا تھا۔
پھر کچھ تحقیقی رپورٹس میں یہ دعویٰ سامنے آیا کہ چین میں یہ وائرس دسمبر سے پہلے موجود تھا۔
اٹلی میں فروری کے وسط میں لمبارڈی کے خطے میں پہلا کیس سامنے آیا تھا جو ایک چینی سیاح کا تھا۔
مارچ کے شروع میں پورے اٹلی میں سخت لاک ڈاو¿ن کا نفاذ ہوا جبکہ وہاں اب تک اس وائرس کے نتیجے میں 34 ہزار 500 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
اس تحقیق میں ماہرین نے اکتوبر 2019 سے فروری 2020 تک کے سیوریج کے پانی کے 40 نمونوں کا جائزہ لیا۔
2 مختلف لیبارٹریز میں 2 مختلف طریقہ کار سے نتائج کی تصدیق کی گئی کہ میلان اور توریس میں 18 دسمبر 2019 کو وائرس موجود تھا۔
اکتوبر اور نومبر کے نمونوں میں وائرس دریافت نہیں کیا جاسکا۔
تحقیق کے نتائج ان شواہد کو تقویت پہنچاتا ہے جن میں بتایا تھا کہ دسمبر کے آخر میں فرانس میں لوگ اس سے متاثر ہورہے تھے۔
اسی طرح سپین میں حال ہی میں دریافت کیا گیا تھا کہ بارسلونا میں جنوری کے وسط میں سیوریج کے پانی میں کورونا وائرس موجود تھا حالانکہ وہاں پہلا آفیشل کیس 40 دن بعد دریافت کیا گیا تھا۔
مارچ میں خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق میلان یونیورسٹی کے وبائی امراض کے ماہر پروفیسر ایڈریانو ڈیسرلی نے کہا کہ لمبارڈی اور میلان کے ہسپتالوں میں نمونیا اور فلو کے شکار افراد میں نمایاں اضافہ گزشتہ سال اکتوبر سے دسمبر کے دوران دیکھا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ابھی درست اعدادوشمار تو نہیں دے سکتے مگر 2019 کے آخری سہ ماہی کے دوران ہسپتالوں میں ایسے کیسز کی معمول سے کہیں زیادہ تھی جن میں مریضوں میں نمونیا اور فلو جیسی علامات کا سامنا ہوا اور کچھ کی ہلاکت بھی ہوگئی۔
اب وہ ہسپتالوں کے ریکارڈ پر نظرثانی اور کیسز کی دیگر تفصیلات جیسے گھروں میں اموات کی تعداد اکھٹی کررہے ہیں، تاکہ یہ سمجھنے میں مدد مل سکے کہ کیا اٹلی میں اس وائرس کی 2019 کے آخر میں پھیل چکی تھی۔
پروفیسر نے بتایا 'ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا یہ وائرس 2019 کے آخر میں اٹلی میں پہنچ کیا چکا تھا اور اگر ہاں، تو یہ اتنے عرصے تک پکڑ میں کیوں نہیں آسکا'۔