سندھ کی حکومت مسلسل جرم کئے جارہی ہے ایک جرم پر دوسرا جرم ہو رہا ہے حالانکہ سندھ وفاق کی اکائیوں میں سے ایک اکائی ہے اور وفاق کی طرف سے ہر روز نیا حکم نامہ آتا ہے‘ بقول جاوید اختر نیا حکم نامہ یہ ہے کہ ”ساری ہوائیں چلنے سے پہلے بتائیں کہ ان کی سمت کیا ہے؟ہواﺅں کو بتانا یہ بھی ہوگا چلیں گی تو رفتارکیا ہوگی کہ آندھیوں کی اب نہیں اجازت “لیکن سندھ کی حکومت پرواہ نہیں کرتی‘سندھ اسمبلی میں نئے سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10فیصد اضافے کا اعلان کیا تو اس کو ایک اور جرم قرار دیا گیا‘ جاوید اختر کے بقول سرکار کا کہنا یہ ہے کہ ’بغاوت تو نہیں برداشت ہوگی‘ سیدھی سی بات ہے صوبائی حکومت کو وہی کرنا ہے جو سرکار کا حکم ہے‘سرکار کے حکم سے سرتابی سرکار سے برداشت نہیں ہوتی‘ ذرا غور کیجئے نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ سرکارکےخلاف سازش ہے اس کے تحت وفاق کی طرف سے صوبائی حکومتوں کو ما لی امداد ملتی ہے اور یہ مالی امداد صو بے اپنی مرضی سے تعلیم ‘صحت ‘ سماجی بہبود اور ایسے ہی دیگر منصوبوں پر خرچ کردےتے ہیں‘وفاق کہتا ہے کہ پیسہ اپنے پا س رکھو مالی سال کے آخری مہینے یہ کہہ کر وا پس کروکہ ’ خر چ نہ ہو سکے ‘صوبائی حکومت 2014 سے مسلسل یہ کا م کررہی ہے ہر سال اس کو سرکارکی طرف سے’گڈبوائے ‘ہونے کا سرٹیفیکیٹ ملتا ہے‘ یہ سرٹیفیکیٹ مخالف پارٹی کی طرف سے بھی ملتا رہا ہے ‘اپنی پارٹی نے بھی اس طرح کا ایک یادگار سرٹیفیکیٹ دیا ہے دوسرا یادگار سرٹیفیکیٹ اس سال ملنے والا ہے۔
اچھا بچہ اس طرح ہوتا ہے وہ نہ صرف این ایف سی ایوارڈ نہیں مانگتا بلکہ جو پیسہ بن مانگے مل جائے اس کو بھی سال بعد شکریہ کےساتھ واپس کرتا ہے‘یہ سعادت مندی کی علامت ہے لیکن یہ سعادت مندی سندھ حکومت کی قسمت میں نہیں چنانچہ اس سال پھر سندھ حکومت نے این ایف سی ایوارڈکا پھڈا ڈال دیا ہے‘ اس طرح کا پھڈا ہمیشہ اداروں کےخلا ف سازش کے زمرے میں آتا ہے‘اسی طرح سندھ حکومت اس بات پر اصرار کر رہی ہے کہ اٹھارویں ترمیم کو نہ چھیڑا جائے حالانکہ اٹھارویں ترمیم کو چھیڑنے سے ادارے مضبوط ہوں گے‘ملک مضبوط ہوگا سرکار مضبوط ہوگی ‘ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اٹھارویں تر میم کے ذریعے کنکرنٹ لسٹ کو ختم کرکے وفاق کے پاﺅں پر کلہاڑی ما ری گئی‘ وفاق کے اختیارات صوبوں کو دیکر سرکار کو بے دست وپا کردیا گیا‘58 ٹوبی کے تحت اسمبلیاں توڑنے کا اختیار فرد واحد سے واپس لیکر ظلم اور زیا دتی کی گئی اب کوئی فرد واحد کتنے ہی اخلاص ‘نیک نیتی اور خوش گمانی کےساتھ بھی چاہے تو اسمبلیوں کو توڑ نے سے قاصر ہے ‘اس بیچارے کو بے بس کردیا گیا ہے اب فرد واحد ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا ہوتا ہے اور انتظار کرتا ہے کہ اسمبلیاں کب اپنی مدت پوری کریں گی چنانچہ سرکارکی تشویش بجا ہے اور سندھ حکومت کی ہٹ دھرمی بالکل بلاجواز ہے یہ ایسا جرم ہے جس کا ارتکاب کرنے والا اداروں کی نظر میں سزا کا حقدار ہوتا ہے۔
مگرنہ جا نے کس لئے سندھ حکومت کو مہلت ملی ہوئی ہے اس مہلت سے ناجائز فائدہ اٹھا کر سندھ حکومت نے ایک اورجرم کا ارتکاب کیا‘ ٹڈ ی دل کے حملے کو روک کر اس آفت کا رخ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی طرف موڑ دیا سرکار کا خیال تھا کہ سندھ حکومت ٹڈی دل کو کچھ نہیں کہے گی بلکہ سندھ میں اس وقت تک مصروف رکھے گی جب تک پنجاب اور خیبر پختونخوا میں زرعی پیدا وار کو ٹڈی دل کے حملوں سے محفوظ کرنے کی کامیاب حکمت عملی تیار نہیں ہوتی حکمت عملی کی تیاری کے بعد ٹاسک فورس اور ٹائیگر فورس میدان میں آکر ٹڈی دل کا خاتمہ کرنے کےلئے پوزیشن نہیں سنبھالتے تب تک ٹڈی دل کو سندھ میں مصروف رکھنا قوم کے وسیع تر مفاد میں ضروری تھا لیکن سندھ حکومت نے تعاون نہیں کیا عدم تعاون کی فضا اسوقت بھی جاری رہی جب کورونا کی وبا آگئی‘ سرکار نے دو ٹوک اعلان کیا کہ یہ معمولی فلو یا زکام ہے کوئی وبا نہیں گھبرانا بالکل نہیں‘مگر سندھ حکومت نے لاک ڈاﺅن کرکے سرکار کے سارے منصو بے پر پانی پھےردیا ‘ سرکارنے کورونا ٹیسٹ کا نر خ 9ہزار روپے مقررکیا تو سندھ حکومت نے اپنے ہسپتالوں میںٹیسٹ کی مفت سہولت فراہم کرکے ایک اور جرم کا ارتکاب کیا نیز ڈاکٹر ادیب رضوی کو ساتھ ملا کر پرائیویٹ شعبہ میں بھی ٹیسٹ کی سہولت کو فری کردیا اس کا سارا بوجھ پنجاب کے کندھوں پر آگرا‘ سرکار کو شرمندگی سے دوچار ہونا پڑا ‘اب ہم سندھ حکومت کے جرائم کا حساب کر ہی رہے تھے کہ شاہ جی نے سندھ اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے ایک اور جرم کا ارتکاب کیا اور سرکا ری ملازمین کی تنخواہوں کیساتھ پنشن میں بھی 10فیصد اضافے کا اعلان کیا حالانکہ سرکارنے اس طرح کا کوئی اعلان نہیں کیا تھا اس کو بھی ایسا کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں تھا اگر درمیان میں اٹھارویں تر میم کی خرابی اور بربادی نہ ہو تی‘اب سرکار چاہتی ہے کہ اٹھارویں تر میم کو ختم کرکے صوبائی حکومتوں کی سرکشی کا باب ہمیشہ کےلئے بندکیا جائے اب صورت حال یہ ہے کہ سندھ کی حکومت مسلسل جرم کئے جا رہی ہے اور سرکار بے بسی سے تماشا دیکھ رہی ہے۔