وفاق اور صو بائی حکومت نے اپنا بجٹ پیش کیا وفاقی حکومت نے چو تھی بار چترال یو نیور سٹی کے لئے گرانٹ دیدی ¾صو بائی حکومت نے چو تھی با ر چترال یو نیور سٹی کے لئے کوئی گرانٹ نہیں دی ¾سینئر صحا فیوں کے پا س جو معلو مات جمع ہیں ان معلومات کی رو سے خیبر پختونخوا میں سب زیا دہ یونیورسٹیاں جنرل مشرف اور جنرل افتخار حسین شاہ نے بنوائیں ¾ان کی ایک خو بی یہ ہے کہ تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ تعمیرا تی کام بھی ان کے دور حکومت میں مکمل ہوئے ¾ان میں سے بعض یونیورسٹیوں نے 10سا لوں کے اندر اپنی رینکنک بہتر بنائی بعض یو نیورسٹیوں نے صو بائی آفیسروں کی تر بیت کے لئے اکیڈ یمی کا درجہ بھی حاصل کیا ¾آصف زرداری اور امیر حیدر خان ہو تی نے بھی صوبے میں نئی یو نیورسٹیاں قائم کر نے میں اپنا مثبت کر دار ادا کیا ¾ان کی بنائی ہوئی یونیورسٹیوں نے بھی تعلیمی میدان میں نام کمانے کے ساتھ اپنی تعمیرا تی شعبے میں بھی بہت پیش رفت دکھائی ¾پا کستان تحریک انصاف کی قیادت سے بھی اسی قسم کی توقعات وابستہ ہیں لیکن صوبے میں 7سال اور ملک میں 2سال حکومت کرنے کے باوجود کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی ¾2017ءکے وفاقی بجٹ میں چترال یو نیورسٹی کے تعمیراتی منصو بے کے لئے دو ارب 97کروڑ روپے رکھے گئے تھے اگر حکومت زمین کی خریداری کے لئے 88کروڑ روپے دے دیتی تو تعمیراتی کام شروع ہو جا تا لیکن ایسا نہیں ہوا¾ چترال یونیورسٹی کا افتتاح پا کستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے وزیر اعلیٰ پر ویز خٹک اور کھیلوں کے وزیر محمود خان کے ہمراہ کیا تھا۔
”مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا تمہیں یاد ہو کہ نہ یا د ہو “ افتتاحی تقریب میں محمود خا ن پہلی صف میں بیٹھے تھے عمران خان اور پر ویز خٹک کی تقریروں پر ہم نے جوتا لیاں بجائیں محمود خان کی تالیاں بھی اس میں شامل تھیں ¾اپنی تقریرمیں جب عمران خان نے کہا کہ چترال کی یونیورسٹی ملا کنڈ ڈویژن کی یونیورسٹیوں میں نام پیدا کریگی تو میرے سامنے والی نشست پر بیٹھے ہوئے محمود خان نے سب سے زور دار اور کڑا کے دار تا لی بجائی اور عمران خان تقریب کے اختتام پر سٹیج سے نیچے آئے تو محمود خان نے آگے بڑھ کر انہیں مبارک باد دی ¾اب یہ تاریخ کا حصہ ہے 2017ءسے 2020ءتک صو بائی حکومت نے چترال یو نیورسٹی کے لئے زمین حا صل کرنے پر ایک پا ئی خرچ نہیں کی ¾وفاقی منصوبہ بندی کمیشن اور ہائیر ایجو کیشن کمیشن کی معائنہ ٹیمیں ہر سال چترال یو نیورسٹی کا معائنہ کرنے کے لئے آتی ہیں تو صو بائی حکومت کی طرف سے ہائیر ایجو کیشن ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے بھی ان کے ہمراہ ہو تے ہیں ¾معائنہ ٹیمیں چار چیزوں کو دیکھتی ہیں ¾پہلی چیز یہ ہے کہ یونیورسٹی میں تعلیمی سرگرمیوں کا کیا حال ہے، امتحانات کا کیا معیار ہے، سالانہ داخلوں کی شرح کیا ہے، یو نیورسٹی کی آمدنی کتنی ہے اور یو نیورسٹی میں تعلیمی معیار کی پیما ئش (QEC) کس نو عیت کی ہے¾ یو نیورسٹی کے اندر علمی تحقیق ، سیمینار وغیرہ کس نو عیت کے ہیں ؟ یو نیورسٹی کے کتنے تحقیقی جرائد کو ہائیر ایجو کیشن کمیشن نے تسلیم شدہ کی گارنٹی دی ہے؟ اور بیرون ملک یو نیورسٹیوں کے ساتھ علمی تحقیق کے حوالے سے یو نیورسٹی نے کس سطح پر مل جل کر کام کرنے کے معا ہدے کئے۔
یو نیورسٹی کے طلباءاور طا لبات کو کتنے سکا لر شپ ملے ، یونیورسٹی کے اسا تذہ کو بیرون ملک ڈاکٹر یٹ اور پوسٹ ڈاکٹریٹ کے کتنے سکا لر شپ دیئے گئے ¾ان معیارات پر چترا ل یو نیور سٹی کا شمار ٹاپ ٹین میں ہو تا آیا ہے ¾معائنہ ٹیم دوسرے نمبر پر یہ دیکھتی ہے کہ یو نیورسٹی کی تعمیراتی سکیم کا ماسٹر پلان منظور شدہ ہے یا نہیں؟ اس معیار پر بھی یو نیورسٹی پوری اتر تی آئی ہے ¾تیسرے نمبر پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ ماسٹر پلان میں جس جگہ یو نیورسٹی کی نئی تعمیرات کا نقشہ دیا گیا ہے اُس جگہ بجلی ، پانی سڑک اور دیگر لازمی ضروریات دستیاب ہیں یا نہیں اس معیار پر بھی ماسٹر پلا ن پورا اتر تا ہے ¾آخری چیز یہ دیکھی جا تی ہے کہ زمین کی خریداری کے لئے صو بائی حکومت نے فنڈ مہیا کیا ہے یا نہیں ؟ اس معیار پر ہر سال شرمندگی اٹھا نی پڑتی ہے قواعد و ضوابط اور ایس اوپی (SOP) کے مطا بق یو نیورسٹی کے لئے زمین کی خریداری صو بائی حکومت کے ذمے ہے ¾ہر سال وفاقی حکومت تعمیرا تی مقا صد کے لئے فنڈ مختص کر تی ہے ؟ پہلے دو سالوں تک مخا لف پارٹی کی حکومت تھی مگر وفاقی حکومت نے بخل سے کام نہیں لیا ¾اس سال تحریک انصاف کی حکومت نے چترال یو نیورسٹی کے تعمیراتی منصو بوں کے لئے ایک ارب72کروڑ 24لاکھ روپے کا بجٹ دیدیا ہے ¾انگریزی محا ورے کی رو سے بال ایک بار پھر صو بائی حکومت کے کورٹ میںہے ¾نئے مالی سال کے بجٹ میں پھر چترال یو نیورسٹی کا نام نہیںآیا اب صو بائی گورنر چانسلر بھی تحریک انصاف کا ہے صو بائی وزیر اعلیٰ بھی تحریک انصاف کا ہے ¾مخا لف پارٹی کا کوئی بندہ اس چینل میںنہیں ہے ¾شیخ سعدی ؒ نے سو باتوں کی ایک بات کہی ” شا ہاں چہ عجب گر بنو ازند گدارا“ بادشا ہوں کی طرف سے فقیروں پر نوازشات کی بارش ہو تو کسی کو تعجب نہیں ہو تا ہم بھی کشکول بد ست بادشاہوں کے سامنے سوالی بن کر آتے جا تے ہیں
فقیرانہ آئے صدا کر چلے
میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے