خبر یہ ہے کہ حکومت نے پا کستان نر سنگ کونسل کی جگہ نر سنگ اینڈ مڈ وایفر ی کے لئے بہتر ، جا مع اور قا بل عمل کمیٹی تشکیل دینے کا صدراتی آرڈیننس تیا ر کر لیا ہے یہ آر ڈیننس 1973ءکے نر سنگ کونسل کی جگہ نئی کمیٹی بنا نے کی راہ ہموار کرے گا خبرمیں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ ڈاکٹر نو شیروان بر کی اور ڈاکٹر ظفر مر زا نے نئے قا نون کو لانے سے پہلے عدا لتوں کی طرف سے بے جا مدا خلت کا راستہ بند کرنے کے لئے با بر اعوان اور جناب فروغ نسیم کی مشاورت سے تیار ہونے والے آرڈیننس میں اس بات کی گنجا ئش پیدا کی ہے کہ عدا لتوں کا دائرہ اختیار صدارتی آرڈنینس کی حدود سے با ہر ہو عدا لتوں کو اس بات کا پا بند کیا جائے کہ وہ کسی صدارتی آرڈیننس کے خلاف کسی بھی درخواست پر حکم جا ری نہ کرسکیں اس قانون کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ عدالتوں نے اس سے قبل پا کستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کی تحلیل کے بعد ایک غیر سر کاری کمیشن کے قیام کے خلاف درخواست منظور کر کے کمیشن کی جگہ 1973ءکے آئین کی رو سے بننے والی پا کستان میڈیکل اینڈڈینٹل کونسل کو بحال کر دیا تھا پی ایم ڈی سی کی بحا لی کے بعد پتہ چلا کہ سابقہ کونسل کے دفتر کا ریکارڈ بھی غا ئب کر دیا گیا ہے دفتری آلا ت ، مشینری ،کمپیوٹر وغیرہ بھی نکا ل دیئے گئے ہیں دفتر کے احا طے میں کھڑی سر کاری گاڑیوں کا بھی نا م و نشان نہیں رہا اب کورونا کی وباءکا مقابلہ کرنے والی حکومت کو اپنے محدود وسائل میں سب کچھ دوبارہ خرید نا پڑرہا ہے مگر دکھ اس بات کا ہے کہ جو ریکارڈ غائب ہوا وہ دوبارہ بحال نہیں ہو سکتا اُس ریکارڈ کی رو سے رجسٹریشن حا صل کرنے والے ڈاکٹر اس وقت ریٹائر ہو چکے ہیں اور بعض اب بھی اہم عہدوں پر فائز ہیں۔
ایک بڑی میڈیکل یو نیورسٹی نئے ڈاکٹر وں کو ڈگریاں دیتی ہے جبکہ اس کے وائس چانسلر کی رجسٹریشن کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں عدا لت کی مدا خلت نے حکومت کا انقلا بی منصو بہ خا ک میں ملا دیا منصو بے کے تحت پا کستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل پر سر کاری اداروں کی ا جارہ داری یکسر ختم کرکے اس کا کنٹرول نجی میڈیکل اور ڈینٹل کا لجوں کے حوالے کیا گیا تھا۔ پا کستان نر سنگ کونسل کی جگہ جو نئی کمیٹی بنا ئی جا رہی ہے اس کا مسودہ بھی انہی خطوط پر تیا ر کیا گیا ہے اس مسودے میں کونسل کے سر کاری ممبروں کی جگہ نجی شعبے کو ممبر شپ دی گئی ہے مسودہ مو جودہ حالات کے عین مطا بق ہے اور ما رکیٹ کے تقا ضوں پر بھی پورا اتر تا ہے مثلاً نر سنگ کونسل میں نر سوں کی نما ئندہ تنظیموں کی فیڈ ریشن کو تین ممبر شپ دی گئی تھیں اب ان کی ممبر شپ ختم کر دی گئی ہے پی ایم ڈی سی کے لئے کوئی ممبر شپ نہیں رکھی گئی قومی اسمبلی کے اراکین کی دو سیٹیں تھیں دونوں ختم کر دی گئی ہیں اس طرح ہر صوبے کی اسمبلی سے خاتون ارکان اسمبلی کو ممبر شپ دی گئی تھی وہ بھی ختم کر دی گئی اب نر سنگ کی نئی ایگزیکٹوکمیٹی میں صرف نجی شعبے کی نر سنگ کا لجز کے نمائندے ہونگے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کی نما ئندگی بحال رکھی جائیگی۔
لیکن اس کو ووٹ دینے کا حق حا صل نہیں ہو گا تاکہ نئی نر سنگ اینڈ مڈ وایفر ی کمیٹی سر کاری اثر رسوخ سے بالکل پا ک ہو یہ حکومت کا انقلا بی قدم ہے جس کے تحت نر سنگ کی تعلیم و تر بیت کا پورا نظام نجی شعبے کی تحویل میں دیا جارہا ہے اگر عدا لتوں نے اس قانون کی راہ میں روڑے نہیں اٹکائے تو یہ قانون مو جودہ حکومت کا بڑا کار نا مہ شمار کیا جائے گا تاہم اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ پی ایم ڈی سی کی طرح پا کستان نر سنگ کونسل کے دفترکا ریکارڈ غا ئب نہ ہواور تو اس کے قیمتی اثا ثوں کی بندر بانٹ کا پیشگی تدارک کیا جائے ایسا نہ ہو کہ آنے والی حکومت پا کستان نر سنگ کونسل کو بحال کرے تو اس کے اثا ثے ریکارڈ کے ساتھ غا ئب ہو ں وزیر اعظم عمران خان اپنی تقریروں میں بار بار اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ ان کا ایجنڈسابقہ ادوار کے گند کو صاف کرنا ہے جب کسی گند کو صاف کرنے پر کام شروع ہوتا ہے تو سٹیٹس کو یعنی حالت سابقہ کو بچانے والی طا قتیں راستے میں آجا تی ہیں اور ہمارے ہاتھ روک لیتی ہیں پی ایم ڈی سی کو خا لصتا ً سر کاری ادارہ بنا یا گیا تھا حکومت نے اسکو آزاد کر کے اس کا پورا نظم و نسق پرائیویٹ میڈیکل کا لجوں کو دیدیا تو حکومت کا راستہ روکا گیا اب نر سنگ کونسل کا نظم و نسق ایگزیکٹوکمیٹی کے ہاتھ میں دیکر پرائیویٹ نر سنگ سکو لو ں کو با اختیار بنا یا جا رہا ہے تو سٹیٹس کو والی قو توں کو یہ بات گوارا نہیںہو گی ۔