کوروناکے بعدکی دنیا

 خبر یہ ہے کہ رو س کے صدر ولا د میر پیوٹن نے سلا متی کونسل کے 5مستقل ارکان کا خصو صی اجلاس بلا نے کی تجویز دی ہے جس میں کورونا کے بعد دنیا کی معا شی اور سما جی تر قی کے طور طریقوں پر غور کرنے کا مشورہ دیا ہے خبر کے بہت سے پہلو ہیں تا ہم اس کا سب سے مثبت پہلو یہ ہے کہ دنیا میں کورونا کے بعد پیش آنے والی مشکلات پر غور کیا جا رہا ہے‘ چین میں کورونا کا پہلا مریض نومبر 2019ءمیں منظر عام پر آیا تھا جنوری کے بعد کورونا کی وبا پوری دنیا میںپھیل گئی یورپ اور امریکہ سب سے زیا دہ متا ثر ہوئے کورونا کے 9مہینے گزر نے کے بعد صور ت حال یہ ہے کہ اس وقت عوامی جمہوریہ چین دنیا کا واحد ملک ہے جو معا شی لحاظ سے مستحکم ہے مجمو عی قومی پیدا وار کے لحا ظ سے اول نمبر پر ہے افراط زر اور غر بت یا بے روز گار ی کی شرح 2019ءکے مقا بلے میں کم ہو گئی ہے ‘صنعتی پیدوار اور ملکی برآمدات میں گزشتہ سال کی نسبت قابل ذکر اضا فہ دیکھنے میں آیا ہے دوسرے مما لک اپنے پرانے تجا رتی معا ہدوں پر نظر ثا نی کر رہے ہیں چین نے ایران کے ساتھ 450ارب ڈالر کی سر مایہ کاری کا نیا معا ہدہ کیا ہے اس تنا ظر میں روسی صدر کی جا نب سے کورونا کے بعد دنیا کی معیشت کو سنبھالنے کے لئے چین فرانس ، بر طا نیہ اور امریکہ کو ایک میز پر لانے کی تجویز اپنے اندر کئی ایک معنی رکھتی ہے مثلا ًصدر پیو ٹن نے سلا متی کونسل کے 10غیر مستقل ارکان کو دعوت نہیں دی اس صورت میں بھارت بھی میٹنگ میں شریک ہو جا تا ‘اس طرح صدر پیو ٹن نے دنیا کی بڑی معیشتوں میں سے جا پا ن اور جرمنی کو اس میٹنگ میں شامل کرنے کی تجویز نہیں دی انہوں نے دنیا میں ویٹو پاور رکھنے والے 5مما لک کو با ہمی مشاورت کے لئے مل بیٹھنے کا مشورہ دیا۔

 مبصرین کا کہنا ہے کہ روسی صدر دنیا کو اہم پیغام دینے کے لئے سال میں ایک یا دو بار پریس کانفرنس کیا کر تے تھے جس میں ان کی تقریر کے بعد سوال و جواب کا سلسلہ بھی چلتا تھا مگر اس بار انہوں نے اپنا پیغام اخباری مضمون یا کا لم کی صورت میں شائع کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پیغام غیر معمو لی ہے اور غیر معمو لی حا لات میں سامنے لا یا جارہا ہے اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ یہ ہے کہ کورونا کے بعد دنیا کا منظر نا مہ کورونا کی وباءسے زیا دہ بھیا نک اور خوف نا ک ہو گا‘ ایک اندا زے کے مطا بق 26کروڑ 50لاکھ شہری قحط ، بھوک ، غر بت ، بے روز گاری اور دواﺅں کی کمی سے مر جائینگے جبکہ متا ثر ہونے والوں کی تعداد اس سے تگنی ہو گی گو یا ساڑھے 6ارب کی آبادی میں 75کروڑ سے زیا دہ افراد کو غر بت اور افلاس کا سامنا ہو گا اور یہ عالمی معیشت میں مندی کا نتیجہ ہو گا کورونا کی وبا کا مقابلہ کرنے کی سکت اگر دنیا کے چند ملکوں میں نظر آتی ہے کورونا سے پیدا ہونے والی غر بت ، افلاس اور بے روز گاری کا مقابلہ کر نے کی سکت ان سے بھی کم ملکوں میں ہو گی اور یہ وہ ممالک ہونگے جن کو چین اور روس کی طرح توا نا قیادت ملے گی جن ملکوں کو قیادت کے بحران کا سامنا ہو گا وہ مما لک نئی صورت حال میں کورونا کے بعد آنے والے معاشی مسائل کا مقابلہ نہیں کر سکیںگے ایک محقق نے اس کی سادہ اور آسان مثال دی ہے ڈاکٹر امرتا سن کا تجزیہ اس طرح ہے کہ کورونا سے پہلے ایک فیکٹری میں ایک ہزار مزدور اور کاریگر کام کرتے تھے کورونا کے بعد خام مال کی قلت ہو گی توانائی کا بحران آئے گا فیکٹری بند ہو جائیگی 1000مزدور براہ راست متا ثر ہونگے 1000گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو جائینگے ایشیا اور افریقہ میں کم از کم 8افراد کا خاندان ہو تا ہے۔

 یورپ اور امریکہ میں 4افراد کا کنبہ ہو تا ہے اگر اوسط حساب سے 6افراد کا خاندان ہی لے لیا جا ئے تو 6ہزار شہری اس فیکٹری کے بند ہونے سے براہ راست متا ثر ہونگے فیکٹری کاسامان سمندری جہازوں تک جا تا تھا جہازوں سے شہروں کی منڈ یوں تک پہنچتا تھا وہ پورا سسٹم ٹھپ ہو جائے گا کم از کم 6ہزار لو گوں کی روزی روٹی اس طرح بند ہو جائیگی ایک اندازے کے مطا بق دنیا میں کورونا کے بعد اس نو عیت کے 6کروڑ چھوٹے بڑے کا رخانے متاثر ہونگے جن کا منفی اثر ذرائع آمد ورفت ، بازار اور لو گوں کے طرز زندگی پر پڑے گا دنیا ایک بار پھر 100سال پیچھے چلی جائیگی جب غر بت ، افلاس ، قحط اور بے روزگاری سے ہر سال کروڑوں شہری مو ت کے منہ میں چلے جاتے تھے ولادی میر پیوٹن کے انتباہ سے بظا ہر یہ نظر آتا ہے کہ روسی صدر کو غریبوں اور بے روزگاروں کی فکر ہے لیکن حقیقت میں روسی صدر سلا متی کونسل کے مستقل ممبروں کا گروپ بنا کر گویا 5کا ٹو لہ تر تیب دے رہے ہیں 5کا ٹو لہ یہ نہیں دیکھے گا کہ آنے والی غر بت ، افلاس اور بے روزگاری کا راستہ کیسے روکا جائے ؟ 5کا ٹو لہ یہ دیکھے گا کہ اس صورت حال سے کس طرح فائدہ اٹھا یا جائے کورونا کے بعد آنے والے مصائب کو کس طرح منا فع بخش بنا یا جائے تھوڑا سا غور کریں تو دنیا میں امن اور جنگ کی چا بیاں بھی ویٹو پاور رکھنے والے ممالک کے پاس ہیں یہ مما لک دیکھیں گے کہ افریقہ اور ایشیا کے کن مما لک میں جنگ کے آگ بھڑ کا کر فوائد سمیٹنے کے امکا نا ت ہیں ؟ ان امکا نا ت کو دیکھ کر سلا متی کونسل کے مستقل ارکان مختلف خطوں میں جنگیں بر پا کرینگے سود پر قرضہ دینگے قرضے کی رقم اسلحہ پر خرچ ہو گی اور اسلحہ جنگ میں کام آئے گا اگر معاشی بد حالی سے 75یا 80کروڑ متا ثر ہونگے تو جنگوں سے بھی اتنے ہی متا ثر ہونگے یہ ہو گی کورونا کے بعد کی ہماری دنیا ۔