خبر آئی ہے اور عجیب خبر آئی ہے کہ صو بائی سروس کے آفیسروں نے سروس ریفارمز کے بارے میں وزیر اعظم کی ٹاسک فورس سے ملا قات کی اور اپنے مطا لبات پیش کئے ٹاسک فورس کے ممبران ڈاکٹر عشرت حسین اور ارباب شہزاد نے صو بائی سروس سے تعلق رکھنے والے آفیسروں کی معروضات سنیں اور ان کے مطا لبات پر غور کرنے کی یقین دہا نی کرائی‘یہ خبر حیرت انگیز اور عجیب اس لئے ہے کہ اس میں آفیسروں کے مطا لبات کا ذکر ہے ہمارا خیال تھا کہ سب کے مطا لبات پر آفیسروں کو غور کرنا ہوتا ہے بھلا آفیسروں کے کیا مطا لبات ہونگے خبر کی تفصیلات سے آگا ہی کے بعد پہلی بار معلوم ہوا کہ آفیسروں کی دو قسمیں ہیں بعض وفاقی سروس کے آفیسر ہیں بعض کو صو بائی سروس کا آفیسر کہا جا تا ہے دونوں میں خوب رقابت ہے لیکن ان کی ہا ہمی رقابت سے عوام کو کسی قسم کا فائدہ نہیں بلکہ الٹا نقصان ہوتا ہے خبر کو پڑھنے کے بعد یہ بھی معلوم ہوا کہ وفاقی سروس والوں پر صو بائی سروس والوں کے ساتھ نا انصا فی کے الزمات لگتے ہیں اان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ گروپ خود کو کسی بھی قاعدے اور ضا بطے کا پا بند نہیں گر دانتا جو لوگ 2010سے پہلے ریٹائر ہوئے ان کا کہنا ہے کہ اس گروپ کاپہلا نام سی ایس پی تھا لو گ اس نام سے بیزار ہوئے تو اس کے اندر سے ڈی ایم جی کو نکا ل کر الگ شناخت دیدی گئی پھر ڈی ایم جی کے بعد اس کا نیا نام پا کستان ایڈ منسٹر یٹو سروس یعنی پی اے ایس رکھ دیا گیا۔صو بائی سروس کا پرانا نام پراونشل سول سروس پی سی ایس تھا اس کا نیا نام پراونشل مینجمنٹ سروس پی ایم ایس ہے وفاقی سروس کی طرز پر اُسی نصاب کے تحت ان کا امتحان ہوتا ہے انٹرویو کا معیار بھی وہی ہے اکیڈ می کے اندر ان کی تر بیت کا معیار بھی وہی ہے۔
جو وفا قی سروس کے لئے مقرر ہے تا ہم وفا قی سروس والے خود کو بالا تر سمجھتے ہیں ‘ کہتے ہیں کہ ملاقات میںصو بائی سروس کے آفیسر وں نے کوئی لمبا چوڑا یا مو ٹا گہرا مطا لبہ نہیں رکھا ان کا مطا لبہ سیدھے سادے الفاظ میں یہ ہے کہ صو بائی حکومتوں میں وفاقی سروس کے آفیسروں کو نہ بھیجا جائے کیونکہ صو بائی سروس کے آفیسروں کا یہ حق بنتا ہے کہ صوبے میں اہم آسا میاں 1973ءکے آئین کے تحت ان کو ملیں اس سلسلے میں وہ آئین کے دفعات کا حوا لہ دیتے ہیں ماورائے آئین کچھ نہیں مانگتے انہوں نے وزیر اعظم کے ٹاسک فورس سے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم نے کنکر نٹ لسٹ کو ختم کیا ہے یہ مو قع ہے کہ وفا قی آفیسروں کی خد مات وفاق کو دی جائیں صوبائی سطح پر صو بائی سروس کے آفیسروں کو اہم عہدوں پر تعینا ت کیا جائے اس وقت صورت حال یہ ہے کہ صو بائی حکومت میں گریڈ 22کی آسامی صو بائی سروس کے آفیسروں کیلئے عملاً ممنوع ہے‘ گریڈ 21کی آسامیوں میں کا غذی حساب سے 25%حصہ پی ایم ایس کو دیا گیا ہے مگر یہ صرف کا غذ تک محدود ہے اس طرح گریڈ 20میں پی ایم ایس کا حصہ 35فیصد ،گریڈ 19میں 50فیصد ، گریڈ 18میں 65فیصد اور گریڈ 17میں 75فیصد رکھا گیا ہے۔
یہ تقسیم بھی صرف کا غذوں تک محدود ہے یہ فارمو لا 1993ءمیں ایک کمیٹی نے طے کیا تھا کمیٹی 5ڈی ایم جی آفیسروں پر مشتمل تھی جس میں اسٹیبلشٹ سیکرٹری کے ہمراہ چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹری موجودتھے اس اجلاس کو صو بوں سے مشاورت کا نام د یا گیا تھا، مختصراً یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اگر سروس ریفارمز کا مطلب نا انصا فیوں کو ختم کرنا ہے تو سروسز میں فر ق کو ختم کرنا ہو گا۔حقیقت یہ ہے کہآفیسرز صوبائی ہوں یا صوبائی ان کی تعیناتی کا مقصد عوام کو خدمات ہی بھرپور اور موثر فراہمی ہے اگر کسی بھی مرحلے پر انتظامی ڈھانچے میں ایسی خرابی پیدا ہو کہ اس سے خدمات کی فراہمی میں خلل آئے تو اس کو دور کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے آفیسرز کے درمیان موجود تلخی اور رقابت کو اس پیمانے پر نہےں آنے دینا چاہےے کہ اس سے حکومتی معاملات چلانے اور عوام کو بنیادی ضروریات فراہم کرنے میں رکاوٹ پیش آنے لگے۔