اب برقی سرکٹ کو براہِ راست انسانی جلد پر کاڑھنا بہت آسان ہوگیا ہے ۔ اس کا سہرا یونیورسٹی آف ہیوسٹن کے انجینیئروں کے سر جاتا ہے۔
جامعہ کے شعبہ میکانکی انجینیئرنگ کے نائب پروفیسر سنجیانگ یو اور بل ڈی کُک نے بالکل نئی قسم کی برقیات پر کام کیا جسے ’جلد پر لکھنا‘ کہا جاسکتا ہے۔ اس میں خاص روشنائی کی مدد سے انسانی جلد پر مختلف اقسام کے سینسر اور سرکٹ کاڑھے جاسکتے ہیں۔
نیچر کمیونکیشن میں شائع اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہنے جانے والے طبی آلات کی ٹٰیکنالوجی ایک بالکل نئے انقلاب سے گزررہی ہے۔ اس طریقے سے دل کی دھڑکن، سانس کی آمدورفت، جسمانی درجہ حرارت اور دیگر اہم معلومات کو بہت درستگی کے ساتھ جمع کرکے مریضوں کے علاج میں بہت مدد ملے گی۔
جسم پر بنائے گئے برقی نقوش مریض کی نقل وحرکت کی صورت میں متاثر نہیں ہوں گے اور ان کی جانب سے غلط ڈیٹا کا احتمال بھی کم ہوجائے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ عمل بہت آسان اور سادہ ہے جسے ہر کوئی انجام دے سکتا ہے۔
’یہ بالکل کاغذ پر کچھ لکھنے جیسا ہی ہے۔ ہم خاص پین اور روشنائی کے ذریعے بہت سارے سرکٹ بنائے جاسکتے ہیں۔ اس کی سیاہی فوری طور پر خشک ہوجاتی ہے اور سرکٹ مکمل ہوجاتا ہے۔ اس طرح نرم، لچکدار اور ہلکے پھلکے آلات براہِ راست جلد پر بنائے جاسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس ایجاد کو میدانِ جنگ، حادثات اور دیگر ہنگامی حالات میں استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے جسم کے اندرونی صورتِ حال کا بھرپور جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ اس طرح دل کی دھڑکن، عضلات، درجہ حرارت، جلد میں نمی اور خود زخم ہونے کی رفتار کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔