سابق امریکی خاتون اوّل مشیل اوباما،ڈپریشن میں
سابق امریکی خاتون اوّل مشیل اوبامانے انکشاف کیا ہے کہ عالمی وبائ، نسلی امتیاز اور ٹرمپ انتظامیہ کی منافقت کے باعث وہ 'نچلے درجے کے ڈپریشن' کا شکار ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسان کو اپنے ابھرتے ڈوبتے جذبات کے لیے ’خود شناسی‘ کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ایسی چیزوں کا بھی علم ہونا چاہئیے جن سے آپ کو خوشی ملتی ہو۔
مشیل اوباما کا کہنا تھا کہ وہ آدھی رات کو جاگ جاتی ہے کیونکہ یا تو میں کسی وجہ سے پریشان ہوتی ہوں یا بھاری پن محسوس ہوتا ہے، علاوہ ازیں آج کل وہ ورزش اور نیند کے اوقات کے دوران بھی مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔
سابق امریکی خاتون اوّل کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ کے حالات کی وجہ سے پریشان ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وقت روحانی طور پر تسکین بخش نہیں ہے، میں جانتی ہوں میں نچلے درجے کے ڈپریشن کا شکار ہوں۔‘یہ صرف قرنطینہ کیے جانے کی وجہ سے نہیں ہے لیکن اس کی وجہ نسلی جھگڑے، ایسی انتظامیہ کو دیکھنا، اس کی منافقت کو دیکھنا ہے، دنوں کو گزرتے دیکھنا دل توڑنے والا ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہر روز یہ دیکھنے کے لیے جاگنا کہ ایک اور سیاہ فام انسان کے ساتھ انسانیت سوز سلوک ہوا، اسے نقصان پہنچایا اسے مارا دیا گیا یا اس پر جھوٹا الزام عائد کیا گیا یہ سب تھکا دینے والا ہے۔ ‘
مشیل اوباما نے بتایا کہ ’اس سب کی وجہ سے مجھ پر ایک بوجھ سا آن پڑا ہے کہ گویا میں نے کچھ عرصے سے اپنی زندگی میں کچھ محسوس ہی نہیں کیا۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ چیزوں کو مرتب کرنا بہت اہم ہے اس سے احساسات کو ضابطے میں لایا جا سکتا ہے، اور وباءکے دوران اپنا ایک معمول بنانا ان کے لیے اور بھی اہم ہو گیا ہے۔