پاکستانی قوم نے5اگست کا تاریخی دن بھارت کی مودی سرکار کے خلاف جارحانہ بلے بازی میں گزارا ‘دشمن کو زبردست پیغام بھیجا اور اپنے لئے مستقبل کا واضح راستہ متعین کیا5اگست 2019ءوہ سیاہ دن تھا جب بھارت نے آئین کی دودفعات کو ختم کرکے کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیا اور بھارتی ہندوﺅں کو کشمیری مسلمانوں کی زمینیں خریدنے کی آزادی دیدی ‘کشمیریوں نے اس پرواویلا مچایا تو مودی سرکار نے کرفیو لگاکر لوگوں کی آواز کو دبادیا‘مودی سرکار کو شاید معلوم نہیں تھا کہ کشمیری اکیلے نہیں ہیں‘پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے پیچھے کھڑی ہے بھارت کو خوف تھا کہ پاکستان کشمیر کامقدمہ لیکر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا دروازہ کھٹکھٹائے گا‘سلامتی کونسل میں کسی دوست ملک کے ذریعے قرارداد پیش کرکے بھارت پر عالمی پابندیاں نافذ کروائے گا یہ ایسی ہی پابندیاں ہونگی جیسی پابندیاں چند سال پہلے عراق ،افغانستان اور ایران کے خلاف لگائی گئی تھیں ‘سفری پابندیاں ہونگی ‘تجارتی پابندیاں ہونگی،معاشی پابندیاں ہونگی ‘یہ ایسی پابندیاں ہونگی جو بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردینگی لیکن ہماری حکومت کے پاس ایک وژن تھا ‘ایک منصوبہ تھا‘ایک حکمت عملی تھی ہم نے اپنی جارحانہ بلے بازی کا آغاز ایک منٹ دھوپ میں کھڑے ہونے سے کیا‘وہ تاریخی دن تھا جب پاکستانی قوم دھوپ میں ایک منٹ کے لئے کشمیری عوام کے ساتھ کھڑی تھی۔
پوری دنیا نے دیکھا کہ دھوپ میں کھڑے 22کروڑ 95لاکھ پاکستانی قوم کشمیریوں کوکبھی تنہا نہیں چھوڑیگی ‘اس پیغام نے بھارت کے چھکے چھڑادیئے ‘وہ بھی تاریخی دن تھا جب 27 ستمبر 2019ءکو وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا ‘بعد میں معلوم ہوا کہ جنرل اسمبلی نہ رائے شماری کراسکتی ہے نہ پابندیاں لگواسکتی ہے ‘نہ کشمیریوں پر توڑے جانے والے مظالم کو رکواسکتی ہے اس کے باوجود ہمارے وزیراعظم کی تقریر نے بھارت کے درودیوار کوہلاکر رکھ دیا ‘ ہماری جارحانہ بیٹنگ میں ایک موڑ اُس دن آیا جب ہم نے اسلام آبادمیں کشمیرہائی وے کا نام سری نگر ہائی وے رکھ دیا‘ یہ بھی بھارت کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے ہم نے دنیا کو بتادیا ہے کہ کشمیر کس طرح بھارت کا اٹوٹ انگ ہوسکتا ہے جبکہ سری نگر ہائی وے اسلام آباد میں ہے‘عقل کے اندھوں کو ایک نہ ایک دن سمجھ آئیگی کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے چنانچہ سری نگر،جموں،شوپیاں وغیرہ میں بھارتی فوج کی طرف سے سال بھر جاری رہنے والا کرفیودنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے سوا کچھ اور نہیں کسی کو شک ہو تو اسلام آباد آکر سری نگر ہائی وے کا سائن بورڈ دیکھے تو اس کا دماغ ٹھکانے آجائے گا۔
5اگست 2020ءکو کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ اور ظالمانہ قبضے کا ایک سال پورا ہوا تو اُس دن بیٹنگ کریز پر زور دار چھکا مارنے کے لئے ہم نے گھروں سے باہر نکل کر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی اور پوری دنیا کی توجہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی طرف دلائی یہ ایسا چھکا تھا جس کاکوئی علاج ہمارے دشمن کے پاس نہیں تھا بال نے200فٹ کی بلندی سے باﺅنڈری کو پار کیا تماشائیوں نے زور دار تالیاںبجائیں اور دنیا نے دیکھا کہ کشمیر میں بڑا ظلم ہورہا ہے۔بعض افراد کہتے ہیں کہ ہم نے سال کے365دن خاموشی اختیار کی بھارت کے کانوں میں جوں تک نہ رینگی ‘ہماری ایک منٹ کی خاموشی سے بھارت کو کیا فرق پڑے گا؟ابھی ہم نے ان کو جواب نہیں دیا تھا کہ ٹی وی پر خبریں آگئیں وزیراعظم نے ایک نقشہ دکھایا جس میں مقبوضہ کشمیر کو پاکستان میں شامل کیا گیا ہے اس پر ہمارے وزیرخارجہ نے اپنی نشست سے اُٹھ کروزیراعظم کو مبارک باد دی‘ ہم نے ان سے کہا دیکھو اتنا فرق پڑتاہے ایک منٹ کی خاموشی کوئی معمولی بات نہیں ہوتی بعض اوقات ایسی خاموشی پورے 365دنوں کی خاموشی پر بھاری ہوتی ہے ۔