جسم میں دوا کا پتہ لگانے والی ”سمارٹ واچ“ تیار

لاس اینجلس۔ سمارٹ واچ کو کئی طرح سے صحت و طب کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے‘ اب سمارٹ واچ کے ذریعے یہ بھی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ بدن میں دوا کونسی اور کتنی مقدار میں موجود ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس میں سیموئیل سکول آف انجینئرنگ اور سٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ سمارٹ واچ انسانی پسینے میں موجود کئی طرح کے کیمیکل کی شناخت کرکے فوری طور پر دوا کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور اس بنیاد پر ہر مریض کو بہتر طور پر اس کے مزاج کے لحاظ سے دوا دی جاسکتی ہے۔ اس وقت ہم ہر مریض کو ایک ہی دوا دیتے ہیں اور اس کے مزاج اور جسمانی کیفیات کو یکسر نظرانداز کردیتے ہیں۔ ان میں مریض کی دیگر بیماریوں‘ وزن‘ عمر اور دیگر کیفیات کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے جسم کی کیمیاء مسلسل تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت مریض کیلئے مخصوص دوا کا اثر معلوم کرنے کیلئے بار بار خون کا تجزیہ کرنا پڑتا ہے۔

 ماہرین نے جو سمارٹ واچ تیار کی ہے وہ وقفے وقفے سے پسینے کی جانچ کرکے جسم میں دوا کے کیمیکل کی شناخت کرسکتی ہے۔ اس طرح مریض کیلئے دوا کی مقدار اور اس کا وقفہ معلوم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

تجرباتی طور سمارٹ واچ کے ذریعے جسم میں مشہور درد کش دوا‘ ایسیٹومائنوفین کی مقدار معلوم کرنے میں کامیابی ملی ہے۔ اس کیلئے پسینے میں ہلکا سا کرنٹ دوڑایا گیا اور اس میں چھپے سالمات معلوم کئے گئے۔ اس طرح اب ممکن ہے کہ سمارٹ واچ سے جسم میں دوا کی مقدار معلوم کرنا ممکن ہے۔ لیکن اس کیلئے ورزش کرکے بہت پسینہ بہانے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ بہت کم پسینے سے بھی برقی کیمیائی سگنل اخذ کرلیتا ہے کیونکہ اس کے سینسر کو بطورِ خاص حساس بنایا گیا ہے۔