پشاور۔فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے ”ٹک ٹاک“ پر ممکنہ امریکی پابندی کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مارک زکربرگ نے فیس بک کے ملازمین کو کہا کہ وہ”ٹک ٹاک“ پر امریکہ میں پابندی کے اثرات کا حوالے سے بہت زیادہ تشویش زدہ ہیں۔ فیس بک ملازمین سے حالیہ میٹنگ کے دوران مارک زکربرگ ٹک ٹاک کے حوالے سے پریشان کن حالات پر بات کی۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا انتباہ دیا ہے اور زور دیا ہے کہ اگر امریکہ میں اس اپلیکشن کے آپریشن کسی امریکی کمپنی کے حوالے نہیں کئے جاتے تو وہ اپنے ملک میں اس پر پابندی لگادیں گے۔ اس موقع پر مارک زکربرگ نے کہا کہ میرے خیال میں یہ طویل المیعاد بنیادوں پر بہت برُی نظیر ثابت ہوگی اور اسے بہت احتیاط سے سنبھالنے کی ضرورت ہے چاہے اس کا حل جو بھی ہو‘ میں بہت زیادہ تشوش زدہ ہوں‘ کیونکہ اس معاملے کے دیگر ممالک میں طویل المیعاد اثرات مرتب ہوں گے۔ ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کی جانب سے امریکہ میں ایپ کے آپریشنز کسی امریکی کمپنی کو فروخت کرنے کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں اور ایسا نہ کرنے پر وہاں اس اپلیکشن کوو بین کردیا جائے گا۔
اس میٹنگ کے دوران مارک زکربرگ سے ملازمین نے پوچھا کہ کیا فیس بک ٹک ٹاک کو خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہے تو اس پر انہوں نے کوئی بات کرنے سے گریز کیا۔ ٹک ٹاک کی امریکی شاخ کی قدر 30 سے 50 ارب ڈالرز کے درمیان لگائی گئی ہے۔ اس وقت مائیکروسافٹ ٹک ٹاک کے امریکی بزنس کو خریدنے کے حوالے سے سرفہرست ہے اور عوامی طور پر امریکہ‘ آسٹریلیا‘ کینیڈا اور نیوزی لینڈ میں ٹک ٹاک کے آپریشنز خریدنے میں دلچسپی کی تصدیق کی ہے۔ 2018ء میں جب ٹک ٹاک نے امریکی مارکیٹ میں قدم رکھے تو وہ وہاں بہت تیزی سے مقبول ہوئی اور نوجوانوں کو اپنی جانب کھینچنے میں فیس بک کی زیرملکیت ایپ انسٹاگرام کو سخت ٹکر دینے میں کامیاب رہی۔
فیس بک کے ایک ترجمان نے جولائی 2019ء میں کہا تھا کہ ٹک ٹاک ایک بڑی حریف اپلیکشن ہے۔ فیس بک کی جانب سے اس حوالے سے ٹک ٹاک کے مقابلے پر مختلف فیچرز پر کام کئے جارہے ہیں اور اس مقصد کیلئے حال ہی میں دنیا بھر میں ٹک ٹاک کی نقل پر مبنی فیچرز انسٹاگرام ریلز دنیا بھر میں متعارف کرایا گیا ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پابندی کا حکم نامہ جاری کرنے کے بعد ٹک ٹاک نے قانونی کاروائی کی دھمکی دی ہے۔ خیال رہے کہ6 اگست کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر مستقبل میں پابندیوں سے متعلق جبکہ اسی دن وی چیٹ پر بھی پابندیوں سے متعلق علیحدہ ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا۔ ٹک ٹاک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایپ پر پابندی کے حکم نامے پر حیرانی کا اظہار کیا۔ ٹک ٹاک نے کہا کہ وہ تمام وسائل بروئے کار لائیں گے تاکہ قانون کی حکمرانی برقرار رہے۔
ٹک ٹاک کمپنی نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے حقائق پر کوئی توجہ نہیں دی اور اس کے بجائے معیاری قانونی طریقہ کار کے بغیر معاہدے کی شرائط طے کیں اور خود کو نجی کاروباروں کے مذاکرات میں شامل کرنے کی کوشش کی۔ ساتھ ہی ٹک ٹاک کا کہنا تھا کہ نیا حکم نامہ‘ قانون کی حکمرانی سے متعلق امریکہ کے وعدوں کے حوالے سے عالمی کاروباروں کے اعتماد کو مجروح کرنے کے خطرات پیدا کررہا ہے اور اس نے آزادی اظہار رائے کے نظریئے اور اوپن مارکیٹس کیلئے خطرناک مثال قائم کی ہے۔