امریکہ نے لاطینی امریکی کے ملک وینزویلا جانے والے تیل سے لدھے چار ایرانی بحری آئل ٹینکر اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔ یہ اپنی نوعیت کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔
امریکی محکمہِ انصاف کا کہنا ہے کہ تقریباً 11 لاکھ آئل بیرل قبضے میں لیے گئے ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ تیل کی ترسیل امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کررہی تھیں۔وینزویلا میں ایرانی سفیر کا کہنا ہے کہ نہ تو یہ بحری جہاز اور نہ ہی ان کے مالکان ایرانی تھے۔
گذشتہ ماہ ایک امریکی عدالت میں درخوست دائر کیے جانے پر عدالت نے آئل ٹینکروں کو قبضے میں لینے کے لیے وارنٹ جاری کر دیے تھے۔
جمعے کے روز ایک بیان میں امریکی محکمہِ انصاف نے کہا کہ انھوں نے ’کامیابی کے ساتھ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی لاکھوں ڈالر کی تیل کی شپمنٹ کو قبضے میں لیا ہے۔
ایران میں پاسدارانِ انقلاب ایرانی فوج کا وہ حصہ ہے جسے امریکہ دہشتگرد قرار دیتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’قبضے میں لی گئی اشیا اب امریکی ملکیت ہیں۔' تاہم بیان میں یہ نہیں لکھا گیا کہ یہ آپریشن کب اور کہاں کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہِ انصاف کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے بعد ایرانی بحریہ نے ایک غیر متعلقہ بحری جہاز پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جو کہ بظاہر پکڑے گیے مال کو چھوڑانے کی کوشش تھی۔
ایک سینئرامریکی اہلکار نے خبر رساں اداررے اے پی کو بتایا کہ اس آپریشن میں کوئی فوجی ملوث نہیں تھے اور بحری جہازوں کو نہیں پکڑا گیا ہے، صرف ان پر لدے مال کو پکڑا گیا ہے۔
اہلکار کا کہنا ہے کہ امریکہ نے بحری جہازوں کے مالکان، انشورنس کرنے والوں اور کپتان کو اس بات پر مجبور کیا کہ بحری جہازوں پر لدے سامان کو امریکہ کے حوالے کر دیں۔
اب تک یہ واضح نہیں کہ تینوں بحری جہاز اس وقت کہاں ہیں۔وینزویلا میں ایرانی سفیرہوجات سلطانی نے ان اطلاعات کو جھوٹا قرار دیا۔انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’یہ ایک اور جھوٹ اور نفسیاتی جنگ کا ایک اور حربہ ہے جسے امریکہ کی پروپیگنڈا مشین پھیلا رہی ہے۔