پیرس۔فرانس نے افغانستان کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان طالبان جنگجوؤں کو رہا نہ کرے جو فرانس کے شہریوں کے قتل میں ملوث ہیں۔
افغانستان کی حکومت نے لویہ جرگے کی منظوری کے بعد 400 ایسے طالبان کی رہائی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ جو حکام کے مطابق سنگین جرائم میں ملوث رہے ہیں۔
جمعے کو افغان حکام نے تصدیق کی تھی کہ ان طالبان جنگجوؤں میں سے 80 کو رہا کیا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ قیدیوں کی رہائی امریکہ اور طالبان کے درمیان فروری میں طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے۔
اس معاہدے کے تحت افغان حکومت کو طالبان کے پانچ ہزار قیدی رہا کرنے تھے جس میں سے 4600 قیدی پہلے ہی رہا کیے جا چکے ہیں۔ تاہم صدر اشرف غنی نے 400 قیدیوں کو رہا کرنے سے معذرت کی تھی۔
بعدازاں لویہ جرگے کی سفارش کے بعد صدر غنی نے باقی ماندہ قیدیوں کی رہائی کے فرمان پر بھی دستخط کر دیے تھے۔
خبر رساں ادارے‘رائٹرز’کے مطابق فرانس کی وزارتِ داخلہ نے ہفتے کو جاری کیے گیے ایک بیان میں کہا ہے کہ فرانس کو رہا کیے جانے والے قیدیوں میں ان مجرمان کے حوالے سے خدشات ہیں جن کو افغانستان میں فرانسیسی شہریوں کو قتل کرنے پر سزا ہوئی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فرانس ان قیدیوں کی رہائی کی مخالفت کرتا ہے جو فرانسیسی شہریوں، خاص طور پر فوجیوں اور امدادی کارکنان کے خلاف جرائم کے مرتکب قرار دیے گئے۔
خیال رہے کہ ان قیدیوں کی عدم رہائی کے باعث پہلے ہی بین الافغان مذاکرات تاخیر کا شکار ہو چکے ہیں۔
اس سلسلے میں افغان صدر اشرف غنی بھی خبردار کر چکے ہیں کہ رہا ہونے والے یہ قیدی دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔
لیکن اب لویہ جرگہ کی سفارش کے بعد طالبان قیدیوں کی رہائی ممکن ہو جائے گی اور ماہریں کے مطابق اس کے بعد بین الافغان مذاکرات کی راہ میں حال بڑی رکاوٹ دور ہو گئی ہے۔