امریکا نے ترک صدر رجب طیب اردوان کی حماس قیادت کے ساتھ ملاقات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ترکی کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کا اشارہ دے دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ ہفتے ترک صدر طیب اردوان اور فلسطینی تنظیم حماس کی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ امریکا کو صدر اردوان کی جانب سے حماس کے دو رہنماؤں کی میزبانی کرنے پر شدید اعتراض ہے، اس طرح کے رابطے ترکی کو تنہا اور دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔
امریکی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر طیب اردوان حماس سے رابطے میں ہیں اور اس بار پہلی ملاقات یکم فروری کو منظر عام پر آئی تھی، امریکا 22 اگست کو حماس قیادت کی استنبول آمد پر شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے۔
واضح رہے کہ حماس کو امریکا اور یورپ میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے اور اس کی قیادت کی گرفتاری پر 50 لاکھ امریکی ڈالر کا انعام رکھا گیا ہے۔ ہفتہ کے روز صدر طیب اردوان نے حماس کی قیادت کے ساتھ ملاقات کی تھی جس میں تنظیم کے سربراہ اسماعیل ہانیہ بھی موجود تھے بعد ازاں پیر کو ترک ایوان صدر کی جانب سے ملاقات کی تصاویر جاری کی گئیں جس امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین ہونے والے معاہدے کے بعد ترکی کے صدر طیب اردوان نے نہ صرف اس معاہدے پر شدید تنقید کی تھی بلکہ امارات سے سفارتی تعلقات معطل کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔