اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ہینڈسیٹس کی مقامی طور پر تیاری کو فروغ دینے کے لیے 'موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ ریگولیشنز اینڈ اتھورائزیشن' مسودہ پیش کردیا۔
رواں سال 2 جون کو حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ (ایم ڈی ایم) پالیسی کی روشنی میں تیار کیے جانے والے مسودے کے قوائد کا مقصد کم، درمیانے اور اعلیٰ درجے کے اسمارٹ فونز کی مقامی پیداوار کو سراہنا ہے۔
نئی لاسنسنگ کے تحت پاکستان میں موبائل ہینڈسیٹس کی تیاری میں سرمایہ کاری کے لیے غیرملکی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جبکہ تمام اسٹیک ہولڈرز 5 اکتوبر 2020 تک اپنی آرا اور جواب جمع کراسکتے ہیں۔
پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ یہ اجازت اس کے اجرا کی تاریخ سے نافذ ہوگی اور صرف پاکستان میں 10 سال کے عرصے کے لیے موزوں ہوگی، مزید یہ کہ ان قوائد کا اطلاق آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کو قوائد پر نہیں ہوگا۔
مسودے میں کہا گیا کہ ایک اجازت مینوفیکچرر کو صرف ایک خاص موبائل برانڈ کے لیے اجازت دیتی ہے، مینوفیکچرنگ پلانٹ کو صرف ایک مخصوص برانڈ کے لیے موبائل ڈیوائس ماڈلز تیار کرنے کی اجازت ہے اور مختلف مینوفیکچررز سے تعلق رکھنے والے ایک سے زیادہ برانڈ کے معاملے میں علیحدہ مینوفیکچرنگ سہولت اور اجازت کی صورت ہوگی۔
اس کے علاوہ مینوفیکچرر کو تیاری کی اجازت کے اجرا کے ایک سال کے اندر آئی ایس او 9001 سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوگا۔
مزید یہ کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی اور اسکل ڈیولپمنٹ کے پھلاؤ کے لیے مینوفیکچرر کو پی ٹی اے کی اجازت کے اجرا سے 3 سال کے اندر موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ کی ٹیکنالوجی کی منتقلی کو یقینی بنانا ہوگا۔
پی ٹی اے نے ٹیکنالوجی کی منتقلی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اس میں چپ سیٹ ڈیزائن، سیٹ ڈیزائن اور فیبریکیشن، ڈسپلے اسکرین ڈیزائن اینڈ فیبریکیشن اور پاور کیبلز، ہینڈس فری وغیرہ جیسی منسلک اشیا کی مکمل منتقلی شامل ہے۔
مقامی سطح پر تیاری (لوکلائزیشن) کے فروغ کے لیے پی ٹی اے نے مینوفیکچرر کے لیے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ وہ مقامی پیکنگ سامان کا استعمال یقینی بنائے اور اس کی لاگ تیار ہونے والی ڈیوائس کی مجموعی لاگت کا 2 فیصد ہو، دیگر مقامی سامان میں چارجر، بلوٹوتھ ہینڈس فری، مدر بورڈ اسمبلی، موبائل سیٹ کی پلاسٹک باڈی، ڈسپلے اسکرین اور بیٹری شامل ہیں۔
اس کے علاوہ مقامی سطح پر تیار ہونے والی تمام چیزوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار کرنا ہے۔
پی ٹی اے کا مسودہ مینوفیکچرر کو اس بات کا پابند کرتا ہے کہ وہ ریگولیٹر کو 6 ماہ کا ایڈوانس نوٹس دے یہ یقینی بنانے کے لیے کہ اس نے اپنی مصنوعات کی وارنٹی کی مدت، فروخت کے بعد دی جانے والی خدمات (آفٹر سیلز سروسز) وغیرہ سمیت تمام قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کی ہے۔
علاوہ ازیں مینوفیکچرنگ لائسنس کے لیے درخواست دینے کی فیس 5 ہزار ڈالر یا اس کے برابر پاکستانی روپے میں ہے جبکہ مینوفیکچرنگ کی اجازت حاصل کرنے کی فیس 50 ہزار ڈالر یا اس کے برابر پاکستانی روپے میں ہے۔
اسی طرح پی ٹی اے کا کوئی بھی ڈیفالٹر اجازت کے لائسنس کے لیے اپلائی نہیں کرسکتا اور کسی ڈیفالٹر کمپنی وغیرہ کے رکن یا شیئر ہولڈر کسی موبائل مینوفیکچرنگ ڈیوائسز کے لیے اپلائی کرنے والی نئی کمپنی میں ملکیت یا شیئر ہولڈر نہیں ہوسکتا۔