پشاور۔ اشیاء اور خدمات پر سیلز ٹیکس کے معاملے پر وفاق اور صوبائی حکومتیں اختلافات کا شکار ہو گئیں۔
وفاقی حکو مت نے متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کیلئے ایف بی آر اور صو بائی ریو نیو اتھارٹیز سے ایک ہفتے کے اندر سفارشات طلب کر لی ہیں۔جبکہ چیئر مین ایف بی آر بھی صو بائی ریو نیو اتھارٹیز کے ساتھ اجلاس منعقد کر کے تنازعات کو دور کریں گے اور اس ضمن میں اپنی سفارشات ایگزیکٹیو کمیٹی کو پیش کر یں گے۔
بتا یا گیا ہے کہ فنانس ڈویژن اسلام آباد کے ذرائع کے مطابق نیشنل ٹیکس کونسل کی ایگزیکٹیو کو نسل کا اجلاس وفاقی سیکر ٹری خزانہ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں تمام صو بائی حکو متوں کے نمائندو ں نے بھی شر کت کی۔
اجلاس کو تبایا گیا کہ آئین کے مطابق اشیاء پر سیلز ٹیکس کی وصولی کا حق وفاقی حکومت اور خدمات پر سیلز ٹیکس کا حق صو بائی حکومتو ں کو حاصل ہے اس لئے متعلقہ قوانین میں اس کی درستگی کی ضرورت ہے ٗکچھ چیزیں ایسی ہیں جو اشیاء اور خدمات دونو ں کے زمرے میں آتی ہیں۔
اجلاس کو بتا یا گیا کہ اس تناظر میں سیلز ٹیکس کی وصولی کو واضح کیا جائے ٗ اس موقع پر ملک بھر میں قائم ریسٹورنٹس کی مثال دیتے ہوئے خیبر پختونخوا کے نمائندے نے بتا یا کہ بین الاقوامی طور پر ریسٹورنٹ کے کاروبار کو سروسز کہا گیا ہے ٗتا ہم ایف بی آر کے نمائندے نے اس مؤقف سے اختلاف کر تے ہوئے کہا کہ وزارت قانون کے تحت ریسٹورنٹ کا کاروبار اشیاء کے زمرے میں آتا ہے۔
سندھ ریو نیو اتھارٹی کے چیئر مین نے واضح کیا کہ سندھ ہائی کورٹ ریسٹورنٹ کے کاروبار کوخدمات قرار دے چکی ہے ٗاور ایف بی آر نے اس فیصلے کے خلاف کوئی اپیل نہیں کی ایڈیشنل سیکر ٹری فنانس اسلام آباد نے کہا کہ سندھ حکو مت کا مؤ قف زیادہ واضح ہے ہمیں بحرحال ایسے معاملات میں بین الاقوامی قوانین کو دیکھنا چاہئے۔
ایف بی آر ممبر نے کہا کہ سندھ ریو نیو بورڈ کی توجیحات کو قبول نہیں کیا جاسکتا جس کے تحت صو بائی حکو مت کو لامحدود اختیارات دیئے جائیں کہ وہ جس چیز کو چاہے اشیاء اور خدمات کے زمرے میں شامل کر دے۔