گذشتہ روز وزارت خزانہ کی جانب سے جاری سالانہ قرض جائزہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019-20 میں مجموعی قرض میں غیرملکی قرضوں کا حصہ 36 فیصد بڑھ گیا۔ تاہم یہ مقررہ ہدف سے کم رہا۔
’ ڈیٹ ریویو اینڈ ڈیٹ بلیٹن‘ برائے مالی سال 2019-20کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اشاریے زوال پذیر ہوئے یا پھر ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے برسراقتدار آنے کے بعد روپے کی قدر 39فیصد گھٹ چکی ہے جس کی وجہ سے سرکاری قرض میں تیزی سے اضافہ ہوا اور اگر روپے کی قدر مزید گرتی ہے تو بیرونی قرضوں کی وجہ سے مجموعی قرضوں کے حجم میں یکدم اضافہ ہوجائے گا۔
پچھلی وسط مدتی قرض کی انتظام کاری پالیسی میں مجموعی قرض میں غیرملکی قرضوں کی حد 35فیصد مقرر کی گئی تھی۔ موجودہ حکومت نے پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے حد کو 40فیصد کردیا تھا۔
بیرونی قرضوں میں اضافہ اس بات کا اشارہ ہے کہ حکومت برآمدات، غیرملکی سرمایہ کاری اور ترسیلات زر میں بہتری نہیں دیکھ رہی جس سے بیرونی قرض پر ملک کے انحصار میں کمی آسکتی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن ) کی حکومت کے خاتمے پر مجموعی سرکاری قرضوں میں بیرونی سرکاری قرض کا شیئر 32.2 فیصد تھا جو پی ٹی آئی حکومت کے دو سال میں 36 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔