اسلام آباد: حکومت خیبر پختونخوا کے 5 شہروں میں پانی تک رسائی بہتر بنانے، صفائی ستھرائی، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور سبزے کے لئے ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) سے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے قرض حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے
خیبر پختونخوا کے شہروں کی بہتری کے منصوبے (کے پی سی آئی پی) کے تحت صوبائی حکومت پشاور، ایبٹ آباد، کوہاٹ، مردان اور مینگورہ میں بنیادی شہری انفرااسٹرکچر تعمیر کرے گی۔
یہ کام دو طریقوں سے کیا جائے گا جس میں شہری انفرااسٹرکچر اور عوامی مقامات میں بہتری اور توسیع اور صوبائی حکومت اور شہری حکومت کی ادارہ جاتی صلاحیتوں کو بڑھانا شامل ہے۔مجوزہ منصوبے میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک بطور اہم شریک فنانسر مالی تعاون کررہا ہے۔
اس منصوبے کے مثبت ماحولیاتی فوائد کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ لیڈ فلز کی تعمیر، موجودہ کچرہ کنڈیوں کی بندش اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس (ایس ٹی پی) کی تعمیر سے شہری آلودگی کے ساتھ ساتھ مٹی اور پانی کی آلودگی بھی کم ہوگی۔
اس کے علاوہ شہر میں سبزہ بڑھانے کے ماحولیاتی فوائد کے ساتھ ساتھ شہری معیار میں اضافہ ہوگا۔متعدد جغرافیائی مقامات پر بڑے پیمانے پر تعمیرات کے نتیجے میں ہونے والے منفی ماحولیاتی اثرات کو ٹھوس ڈیزائن کے ذریعے کم کیا جائے گا۔اس منصوبے کا مقصد بھی ماحولیاتی تحفظ کے قابل عمل اقدامات اور جدید انجینئرنگ ڈیزائنز میں نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانا ہے۔
اے ڈی بی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی رہنمائی کے تحت انجینئرنگ ڈیزائن اور تعمیراتی نگرانی کے مشیر اس وقت ایبٹ آباد، مردان، کوہاٹ، پشاور، مینگورہ کے لیے انجینئرنگ کے 26 ڈیزائن اور تشخیصی رپورٹ تیار کر رہے ہیں جو صورتحال کے تجزیے، سیکٹرل ماسٹر پلانز اور فزیبلٹی اسٹڈی پر مبنی ہے۔ڈیزائن دستاویزات شہری آب و ہوا میں تبدیلی کے اصولوں اور جدت طرازی کی فہرست اپنائے گی۔
چار شہروں کے لیے کلیدی شعبے کے ماسٹر پلانز میں پانی کی فراہمی، صفائی ستھرائی، نکاسی آب اور سالڈ ویسٹ مینیجمٹ شامل ہیں۔? جدت کی فہرست میں 54 کم کاربن اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز کی نشاندہی کی گئی ہے اور شہری انفرااسٹرکچر اور خدمات جیسے پانی کی فراہمی، صفائی ستھرائی، سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ اور سبزے کے لیے جامع اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
اے آئی آئی بی کا کہنا ہے کہ ایشیا غیر معمولی پیمانے اور رفتار سے شہر بن رہا ہے اور توقع ہے کہ یہ رجحان جاری رہے گا۔2050 تک مزید ایک ارب 20 لاکھ افراد کے ایشیائی شہروں میں بسنے کا امکان ہے اور ایشیا کی شہری آبادی دنیا کی نصف سے زیادہ شہری آبادی کی حامل ہوگی۔