اسلام آباد: پی ٹی اے نے موبائل فون بیلنس ریچارج پرٹیکسزسے متعلق وضاحت پیش کردی۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ موبائل فون آپریٹرز (سی ایم اوز) ریچارج، ری لوڈ پرسپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے اپریل 2019 سے ٹیکس کی بحالی کے بعد صرف ودہولڈنگ ٹیکس اورجنرل سیلزٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کررہے ہیں۔
ری پیڈبیلنس کے ری چارج، ری لوڈ پرلاگوٹیکسوں کے حوالے سے جاری کردہ وضاحتی اعلامیہ کے مطابق پی ٹی اے نے صارفین پر واضح کیا ہے کہ 200 روپے کے ریچارج پرصارف کو ود ہولڈنگ ٹیکس 12.5 فیصد یعنی 22.222 روپے کی کٹوتی کے بعد 177.778 روپے کا بیلنس موصول ہوتا ہے جبکہ سوشل میڈیا پربیان کردہ 152 روپے کے بیلنس والی بات درست نہیں ہے۔
اسی طرح جی ایس ٹی(19.5 فیصد) کا اطلاق فی کال، ایس ایم ایس اورڈیٹا کے استعمال یا کسی اضافی بنڈل اورپیکج کو حاصل کرنے کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ یعنی جب صارف اپنا 177.778 روپے کا بیلنس استعمال کرتا ہے تب اس پر29.01 روپے جی ایس ٹی لاگو ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی پیکج جی ایس ٹی کے بغیر 167 روپے کا ہے تواس کے لئے 199.56 روپے کا بیلنس (پیکج قیمت پلس جی ایس ٹی = 167 روپے + 32.56) درکار ہو گا۔
ود ہولڈنگ ٹیکس کے ساتھ جی ایس ٹی کی کٹوتی کے بارے میں صحیح طورپرآگاہی نہ ہونے کی وجہ سے، موبائل فون صارفین کو بعض اوقات یہ تاثرملتا ہے کہ موبائل فون آپریٹرزقابل اطلاق ٹیکسوں سے زیادہ قیمت وصول کررہے ہیں جوکہ درست نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی اے نے کال سیٹ اپ چارجزپرفی کال 0.15 روپے کی حد مقررکی ہوئی ہے۔ پی ٹی اے سی ایم اوزکی قیمتوں و نرخوں پرنظررکھے ہوئے ہے اورشائع شدہ نرخوں اوراطلاق شدہ ٹیکسوں سے زائد وصولی سے متعلق کسی بھی شکایت پرقانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔