جلال آباد ہلاکتیں اور اسباب

افغانستان کے دوسرے بڑے شہر جلال آباد میں گزشتہ دنوں پاکستانی قونصلیٹ سے ویزوں کی حصول کے دوران ایک قریبی واقع سٹیڈیم میں بھگدڑ مچ جانے کے نتیجے میں10 خواتین سمیت15 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوئے جس پر دوسروں کے علاوہ کابل میں پاکتان کے سفیر منصور احمد خان، نمائندہ خصوصی برائے افغان امور صادق خان اور وزیراعظم عمران خان نے انتہائی دکھ کااظہارکرتے ہوئے اس عزم کا پھر اظہار کیا کہ پاکستان کووڈ19 کے باوجود افغان بھائیوں کو ویزوں سمیت ہر درکار سہولت فراہم کرتا رہے گا۔پاکستانی سفیر نے افغان حکومت کے مسلسل اصرار اور عوام کی مشکلات کے تناظر میں 10 اکتوبر کو پاکستانی سفارتخانے کو افغان باشندوں کو مسلسل ویزے دینے کی ہدایات جاری کی تھیں جس کے نتیجے میں صرف ایک روز یعنی12اکتوبر کو صرف کابل سفارتخانے سے 2400 افغانیوں کو ویزے جاری کئے گئے۔ اسی روز قندھار اور جلال آباد کی قونصلیٹس کو بھی حسب سابق ویزے جاری کرنے کا حکم دیاگیا تاہم بعض سیکورٹی مسائل کے باعث اس کام میں تاخیر ہوتی رہی مگر جب گزشتہ روز جلال آباد میں ویزے دینے کا عمل شروع کیاگیا تو افغان حکومت نے اس کے باوجود سیکورٹی انتظامات سے لاتعلقی اختیار کی کہ ویزوں کے حصول کیلئے ہزاروں باشندے قریبی سٹیڈیم میں جمع تھے جن میں خواتین کی بڑی تعدادبھی شامل تھی۔اس دوران افغان باشندے بھگدڑ مچ جانے سے ایک دوسرے پر چڑھ دوڑے جس کا نتیجہ10 خواتین سمیت15 افراد کے جاں بحق ہونے کی صورت میں نکل آیا۔ خواتین میں متعدد حاملہ خواتین بھی شامل تھیں جن کو مرد حضرات نے بھگدڑ کے دوران کچل ڈالا اور یوں بڑا سانحہ رونما ہوا۔ کابل میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان اور جلال آباد کے پاکستانی قونصل جنرل عباداللہ کے مطابق سیکورٹی انتظامات کی ذمہ داری افغان اداروں کی تھی اور متعلقہ حکام کو اس خدشے سے آگاہ کیا بھی تھا مگر وہ انتظامات میں بدقسمتی سے ناکام رہے جس کے باعث یہ افسوسناک واقعہ رونماہوا کیونکہ ہزاروں افراد سٹیڈیم میں جمع ہوگئے تھے اور قونصلیٹ کی طرف سے زیادہ سے زیادہ ویزوں کی فراہمی کے انتظامات مکمل تھے تاہم متعلقہ حکام عوام کے ہجوم پر قابو پانے میں ناکام رہے۔عینی شاہدین کے مطابق پاکستانی حکام اس موقع پر ویزوں کے اجراءاور پاسپورٹس کی حصول میں مسلسل مصروف عمل تھے مگر ہجوم بڑھتا گیا اور سینکڑوں افراد باری لینے کی کوشش میں ایک دوسرے پر چڑھ دوڑے جس کے باعث صورتحال پر قابو پانا ممکن نہیں رہا کیونکہ افغان حکام کے سیکورٹی انتظامات اس کے باوجود نہ ہونے کی برابر تھے کہ عوام کی تعداد بے تحاشا تھی اور پاکستانی قونصلیٹ پر اس سے قبل متعدد بار حملے بھی کرائے جاچکے ہیں۔اس افسوسناک واقعے کی جو ویڈیوز سامنے آئی ہیں ان میں واضح طورپر دیکھا جاسکتا ہے کہ اتنے بڑے ہجوم کیلئے عملاً کوئی سیکورٹی نہیں تھی اور افغان حکام اس ایونٹ سے لاتعلق رہے۔ اس کے باوجود پاکستانی سفارتخانے نے اعلان کیا کہ ویزوں کی فرہمی کا سلسلہ جاری رکھاجائے گا تاکہ افغانیوں کے سفر کو ممکن بنایا جائے۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ جب سے افغانستان میں حالات پھر سے خراب ہونے لگے ہیں افغان حکام اور اداروں کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔