بھارت کے پاکستان کےخلاف عزائم

پاکستان کے وزیر خارجہ اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک مشترکہ پریس بریفنگ میں عالمی برادری اور پاکستان کے عوام کو آگاہ کر دیا ہے کہ بھارت حسب معمول افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کررہاہے اور اس مقصد کیلئے کوشش اور پلاننگ کر رہاہے کہ پاکستان کے بعض بڑے شہروں میں دہشت گر کاروائیاں کرکے یہاں عدم استحکام اور بد امنی کا ماحول پیدا کرے۔دونوں عہدیداران کے مطابق مجوزہ پلاننگ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایسے افسران نے کی ہے جو کہ افغانستان میں بیٹھ کر اس سے قبل بھی اسی نوعیت کی کاروائیوں میں ملوث رہے ہیں اور یہ کہ پاکستان کے ساتھ مجوزہ منصوبہ بندی کے ٹھوس ثبوت اور شواہد موجود ہیں۔ جن شہروں میں مجوزہ حملوں کی اطلاعات ملی ہیں ان میں پشاور، لاہور اور کراچی شامل ہیں۔ اگر خطے میں بھارت کے کردار کو دیکھا جائے تو یہ بات انہونی نہیں رہی کہ بھارت نے پاکستان میں دہشت گردی اور علیٰحدگی پسند ی کی تحاریک کو ہر دور میں سپورٹ کیا اور اس مقصد کیلئے وہ نہ صرف افغانستان کے پاور کوریڈورز اور سرزمین کااستعمال کرتا رہا ہے بلکہ وہ بعض ریاست دشمن عناصر اور افراد کو بھی استعمال کرتا ہے ۔ماضی میں بھارت نے افغانستان کے بعض علاقوں میں پاکستان میں تخریب کاری کیلئےفغانستان میں درجنوں ٹریننگ کیمپ اور سنٹرز بھی قائم کئے۔ اب بھی افغانستان میں حکومتی سرپرستی میں بعض عناصر پناہ لئے بیٹھے ہیں۔1970سے قبل جہاں ایک طرف بھارت نے سابقہ مشرقی پاکستان کے بعض قوم پرست لیڈروں کی سیاسی سرپرستی اور فنڈنگ کرکے ان کوپاکستان کے خلاف اُکسایا وہاں اس نے مغربی سرحد پر بھی بعض سیاسی قوتوں کو بھی آزادی اور مزاحمت کے نام پر سپورٹ کھل کر سپورٹ کیا۔ اس مقصد کیلئے کوشش کی گئی کہ افغانستان کی سرزمین اور بعض افغان حکمرانوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جائے اور یہ مسئلہ تھا جس نے بعد میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو خراب کرکے بہت پیچیدہ بنا دیا۔ مختلف تحریکوں کے نام پر فنڈنگ کے ساتھ ساتھ برسوں مسلح کارکنوں کی ٹریننگ کا سلسلہ بھی کھلے عام چلایا گیا۔70 اور80کی دہائیوں میں پاکستان خصوصاً صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں فورسز اور قومی املاک کے ساتھ ساتھ عوامی مقامات پر درجنوںحملے کئے گئے۔بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایک سابق اعلیٰ آفیسر آر کے یادیو کی مشہور کتاب ”مشن را“ میں شواہد کی بنیاد پر ان تمام افراد، فیصلوں اور اقدامات کی تفصیلات موجود ہیں جو کہ بھارت نے افغانستان اور پاکستان میں اپنے آلہ کاروں کے ذریعے 70اور80کی دہائیوں میں آزمائے اور اس مقصد کے لئے لمبی پلاننگ کی گئی۔ آر کے یادیو کے مطابق پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے جہاں بعض قوم پرست تحاریک کی سرپرستی اور فنڈ بلکہ افغانستان میں ہزاروں پشتون، بلوچ اور سندھی قوم پرستوں کو افغان حکمرانوں کی سرپرستی میں ٹریننگ بھی دی۔ بہر حال اگر اس پس منظر کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ بھارت افغان سرزمین کوروز اول سے پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے، جواب میں پاکستان کی کوشش رہی ہے کہ افغانستان کے راستے پاکستان کو محفوظ بنایا جائے اور افغانستان میں پر امن ماحول موجود ہے ۔نائن الیون سے قبل بھارت کااثر رسوخ افغانستان میں تقریباً ختم ہو کررہ گیا تھا، تاہم نائن الیون کے بعد امریکہ ، بھارت اور افغانستان نے پھر سے اتحاد قائم کیا اور اس اتحاد میں جہاں پرانے فارمولے کو پھر اپنا یا گیا وہاں قوم پرستوں او ربعض جہادی عناصر کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا شروع کیا گیا حالیہ مہم جوئی کو تجزیہ کار اس حوالے سے خطرناک قرار دے رہے ہیںکہ بھارت کے بعض جرنیل اور سیاستدان آن دی ریکارڈ اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیںاس تناظر میں دشمن کی چالوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔