ہمارے ملک میں ایک عرصہ دراز سے جس قسم کی سیاست کی جا رہی ہے اور ہمارے سیاست دانوں کا جس قسم کا رویہ ہے اس کی وجہ سے تقریبا ًتقریباً ہر سیاسی جماعت کے اندر بے انتہا اصلاحات کی ضرورت ہے اس الزام میں کوئی مبالغہ نہیں کہ ہمارے سیاسی نظام کے آ وے کا آواہی بگڑا ہوا ہے آج کل الیکشن کمیشن میں سیاسی پارٹیوں کی فنڈنگ کے بارے میں مختلف نوعیت کے کیسز کا چرچہ ہے اور اس پر میڈیا میں کافی لے دے ہو رہی ہے ہر سیاسی پارٹی کی فنڈنگ کا مسلہ بڑا اہم ہوتا ہے بھلے وہ اندرون ملک سے ہو رہی ہو یا فارن فنڈنگ ہو شاید ہی کوئی اکا دکا سیاسی پارٹی ایسی ہو کہ اس معاملے میں جس کا ٹریک ریکارڈ سو فیصد درست ہو یا جس نے اپنا حساب کتاب آڈٹ اور اکاو¿نٹس کے قوانین کے مطابق رکھا ہو کسی بھی سیاسی جماعت کو کسی ادارے یا فرد سے چندہ لیتے وقت بعض اہم امور کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہوتا ہے مثلا ًکون چندہ دے دیا ہے اور کیوں دے رہا ہے چندہ دینے والے کے کوائف کیا ہیں چندہ دینے والے ادارے یا شخصیت کے بارے میں چھوٹی سی چھوٹی اور باریک سے باریک انفارمیشن کا حاصل کرنا ہر پارٹی لیڈر کی ذمہ داری ہوتا ہے اور اگر کوئی اس سخت کسوٹی پر پورا نہ اترے ہے تو اس کا چندہ قبول ہی نہیں کرنا چاہئے اس ملک میں چونکہ سیاست ایک بہت بڑی منافع بخش تجارت کا روپ اختیار کر چکی ہے اور جن لوگوں نے ناجائز ذرائع سے بے پناہ مال اکٹھا کیا ہوا ہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ سیاست کا رستہ ہی انہیں ایوان اقتدار تک بہ آ سانی پہنچا سکتا ہے جہاں اگر وہ ایک مرتبہ پہنچ جائیں تو پھر وہ موثر انداز سے اس مال کا دفاع کر سکیں گے کہ جو انہوں نے ناجائز ذرائع سے کمایا ہے کیونکہ اس ملک میں کوئی مائی کا لال ان لوگوں سے سوال نہیں کر سکتا کہ جو ایوان اقتدار میں گھومتے پھرتے ہوں جو شخص بھی دل کھول کر کسی سیاسی پارٹی کے فنڈ میں پیسے جمع کرتا ہے وہ اس پارٹی کے قائد کے کافی نزدیک ہو جاتا ہے اور جب بھی الیکشن کے وقت پارٹی کا ٹکٹ دینے کا وقت آتا ہے تو اسے یقینا پارٹی کا قائد ٹکٹ دے دیتا ہے بھلے وہ قومی اسمبلی کا ہو صوبائی اسمبلی کا ہو یا سینٹ کا اس رسم اور چلن سے اس ملک میں شاذہی کوئی سیاسی پارٹی مبرا ہو ہم نے اسی دولت کے زور سے سینکڑوں افراد کو پارلیمنٹ کا رکن ہوتے دیکھا ہے اس ملک کی ایک سے زیادہ سیاسی پارٹیاں آجکل پارٹی فنڈنگ کے معاملے میں بری طرح پھنسی ہوئی ہیں اور ان کو راستہ نہیں مل رہا کہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کس طرح مطمئن کریں کہ انہوں نے اس ضمن میں کوئی قانونی یا اخلاقی غلطی نہیں کی اس حمام میں سب ننگے ہیں حکومتی پارٹی کے علاوہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے خلاف بھی کم و بیش فارن فنڈنگ کے ایک ہی قسم کے کیس الیکشن کمیشن میں چل رہے ہیں اور انصاف کا تقاضہ تو یہ ہے کہ ان سب کا فیصلہ کیا جائے اور اس قباحت کو روکنے کےلئے تمام سیاسی پارٹیاں پارلیمنٹ میں مناسب قانون سازی کریں تاکہ آئندہ اس قسم کی غلطیاں کسی بھی سیاسی پارٹی سے سرزد نہ ہوں۔ اس سلسلے میں یہ بھی بہت ضروری ہے کہ جو شخص یا ادارہ کسی سیاسی پارٹی کے فنڈ میں چندہ جمع کرے تو اسے پارٹی کے قائد کے ذاتی دستخط کے نیچے اس رقم کی وصولی کے بارے میں پکی رسید بھی دی جائے اور ہر تین ماہ کے بعد ہر سیاسی پارٹی کا قائد الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر مطلع کرے کہ اس کی پارٹی کے پارٹی فنڈ میں کتنا اضافہ ہوا ہے کن کن لوگوں نے کتنی کتنی رقم پارٹی فنڈ میں جمع کرائی ہے الیکشن کمیشن پھر مختلف تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ان لوگوں کے کوائف کے بارے میں جاننے کی کوشش کرے کہ جنہوں نے مختلف سیاسی پارٹیوں میں چندہ جمع کیا ہے ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ اس ملک میں الیکشن اب صرف پیسوں کا کھیل ہو گیا ہے اور جو شخص بھی پارلیمنٹ کے کسی حصے کا رکن بننا چاہتا ہے اسے پورا یقین ہوتا ہے کہ اپنی چار یا پانچ سالہ رکنیت کے دوران وہ اس رقم سے دس گناہ زیادہ کما لے گا کہ جو اس نے پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے کےلئے لگایا ہے اس لیے بہت ضروری ہو گیا ہے کہ پارٹی فنڈنگ کے نظام پر کڑی نظر رکھی جائے ۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ