مخالف امیدوار کی حمایت، وزیر آبپاشی خیبرپختونخوا لیاقت خٹک فارغ

پشاور: صوبائی حکومت نے ضلع نوشہرہ کے ضمنی انتخابات میں پارٹی پالیسی کے خلاف کردار ادا کرنے اور مخالف امیدوار کی حمایت کرنے پر سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے بھائی اور صوبائی وزیر آبپاشی لیاقت خٹک کو وزارت سے فارغ کردیاہے۔

اس سلسلے میں صوبائی محکمہ انتظامیہ کی جانب سے سرکاری اعلامیہ جاری کردیا گیاہے، محکمہ انتظامیہ کے اعلامیہ کے مطابق وزیر آبپاشی لیاقت خٹک کو بحیثیت وزیر آبپاشی کو ڈی نو ٹیفائی کردیا گیا ہے،اس لئے لیاقت خٹک فوری طور پر وزارت کا عہدہ چھوڑ دیں۔

دریں اثناء وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے تحقیقات کے بعد لیاقت خٹک سے وزارت کا قلمدان واپس لیا ہے اپنے وڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے صوبائی وزیر لیاقت خٹک نے نوشہرہ کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو سپورٹ کیا۔

 جس پر وزیراعلیٰ نے تحقیقات کی ہدایت کی اور رپورٹ طلب کی جس میں یہ واضح ہوا کہ لیاقت خٹک اور ان کی فیملی نے تحریک انصاف کے امیدوار کے خلاف مہم چلائی اور مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو سپورٹ کیا جس کے بعد وزیراعلیٰ نے وزیراعظم عمران خان سے مشاورت کی لیاقت خٹک سے وزارت واپس لی گئی۔

 کامران بنگش کا کہنا تھا کہ پارٹی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ جو بھی پارٹی کا رکن ہے وہ پارٹی کے ڈسپلن کی پیروی کرنے کا پابند ہے۔

 نوشہرہ میں پی ٹی آئی کے امیدوار نے 11 جماعتوں کے مختلف امیدواروں کا مقابلہ کیا، پی ٹی آئی اپنی بہتر کارکردگی باہمی اختلافات کی نذر نہیں ہونے دے گی۔کامران بنگش نے کہا کہ تحریک انصاف نے کرم کی سیٹ جیت کرقبائلی اضلاع میں سٹیٹس کو کا خاتمہ کردیا، کرم کی نشست اِس سے قبل جے یو آئی نے جیتی تھی۔

دریں اثنا صوبائی وزیرمحنت وثقافت شوکت یوسفزئی نے ضمنی انتخابات پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نوشہرہ میں پی ٹی آئی کوپی ٹی آئی نے ہرایا ہے، انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں دونوں قومی اسمبلی کی نشستیں جیتنا تحریک انصاف کی بہت بڑی کامیابی ہے، تحریک انصاف کا مقابلہ کسی ایک جماعت سے نہیں گیارہ جماعتوں سے تھا، گیارہ جماعتیں مل کر بھی تحریک انصاف کوکامیابی سے نہیں روک سکیں۔

انہوں نے کہا کہ مینڈیٹ چوری کرنے کا نعرہ لگانے والوں کیلئے آج کا دن لمحہ فکریہ ہے۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ جے یوآئی کی سیٹ پر شکست کے بعد مولانا فضل الرحمان کو پی ڈی ایم کی سربراہی سے مستعفی ہو جانا چاہیے،دو قومی اسمبلی کی نشستوں پر شکست کے بعد اپوزیشن کے احتجاج کا کوئی جواز نہیں رہتا۔