پشاور:خیبرپختونخواحکومت نے ایل این جی کی قیمتوں کو گیس کی قیمتوں میں ضم کرکے خیبرپختونخوا کے گیس صارفین پراربوں روپے کے اضافی بوجھ ڈالنے میں حصہ داربننے سے انکار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے گیس کی اوسط قیمتوں کے تعین میں ایل این جی کو شامل کی بھرپور مخالفت کردی ہے۔
اس سلسلہ میں مشترکہ حکمت عملی کے لیے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی ندیم بابر کو خط بھی لکھ دیاگیاہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب میں استعمال ہونے والی مہنگی ایل این جی کی قیمتوں کابوجھ دیگر صوبوں پر بھی ڈالنے کے لیے گیس کی اوسط قیمتوں کے تعین کے فارمولے میں ایل این جی کوبھی شامل کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
تجویز پرعملدرآمد کی صورت میں گیس کی قیمتوں میں دگنااضافہ کاخدشہ ہے۔
صوبائی حکومت کے ذرائع کاکہناہے کہ اس سے صوبہ کے گھریلو گیس صارفین پر پندرہ ارب روپے سے زائدکااضافی بوجھ پڑے گا تاہم صوبائی حکوت نے تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے صوبہ کے گیس صارفین کے ساتھ زیادتی قراردیاہے۔
ذرائع کے مطابق اس سلسلہ میں وزیر اعظم کے سامنے بھی معاملہ رکھاگیا جنہوں نے معاون خصوصی کو دوہفتوں میں صوبوں کے ساتھ مل کر حکمت عملی وضع کر نے کی تاکید کی تھی تاہم دس دن سے زائد گذرنے کے باوجو د معاون خصوصی نے صوبائی حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیاجس کے بعد صوبائی مشیر توانائی حمایت اللہ خان نے رواں ماہ کی گیارہ تاریخ کو ندیم بابر کے نام خط لکھ دیاہے۔
جس میں انہوں نے کہاہے کہ وزیر اعظم کی تین فروری کی ہدایات کی روشنی میں اس معاملہ پر مشاورت ہونی تھی جوتاحال نہیں ہوسکی ہے۔
خط میں استدعا کی گئی ہے کہ اس مسئلہ پرمشترکہ حکمت عملی کے لیے صوبائی حکومت معاون خصوصی کی طرف سے رابطہ کی منتظرہے۔
ذرائع کے مطابق خط کاجواب نہ آنے کی صورت میں معاملہ ایک بارپھر وزیر اعظم کے ساتھ اٹھایاجائے گا۔