پاکستان سمیت دنیا بھر میں فضائی آلودگی ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکی ہے۔
سائنس ہمیں پہلے ہی بتا چکی ہے کہ غیرصحت مند ہوا انسانی صحت کے لیے خطرہ ہے۔ فضائی آلودگی، خصوصاً فضا میں شامل وہ آلودہ مادے جو آنکھ سے نظر نہیں آتے، انسانی صحت کے لیے خطرات کو مزید بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔ اور یہ سچ ہے کہ فضائی آلودگی انسانی جان بھی لے سکتی ہے۔ یہاں تک کہ فضائی آلودگی کی کم سطح بھی دل اور پھیپھڑوں کے مسائل پیدا کرسکتی ہے، جس کے نتیجےمیں موت واقع ہوسکتی ہے۔
فضائی آلودگی اور صحت کی خرابی کے درمیان تعلق اتنا گہراہے کہ عالمی ادارہ صحت (WHO)نے فضائی آلودگی کو ’نیا تمباکو‘ قرار دیا ہے۔ عالمی ادارے کے حالیہ تخمینوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں 80لاکھ سے زائد افراد کی اموات کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ آلودہ فضا میں سانس لیتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ سگریٹ پینے سے اتنی زیادہ اموات نہیں ہوتیں، جتنی کہ آلودہ فضا میں سانس لینے سے ہوتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق، آج فضائی آلودگی عمومی طور پر ایک شہری مسئلہ ہے، جس سے دنیا کے بڑے شہر متاثر ہیں، تاہم اگر اس پر سنجیدگی سے کام نہ کیا گیا تو یہ مسئلہ شہروں سے باہر نکل کر گاؤں اور دیہات کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔
تاہم، اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ دیہی علاقے فضائی آلودگی سے مکمل طور پر محفوظ ہیں بلکہ سچ یہ ہے کہ فضائی آلودگی کے اثرات دور دراز کے علاقوں میں ابھی سے ہی محسوس کیے جارہے ہیں۔